مہادائی ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کرنے ریاستی حکومت تیار
بنگلورو،16؍اگست(ایس او نیوز) ریاستی وزیر برائے آبی وسائل ڈی کے شیوکمار نے کہاکہ شمالی کرناٹک کے بعض اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ مہادائی کے پانی کی تقسیم کے سلسلے میں حال ہی میں ٹریبونل نے جو فیصلہ صادر کیا ہے ریاستی حکومت اس کا سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
محکمۂ آبپاشی کے اعلیٰ افسروں سے میٹنگ کے دوران رائے ظاہر کی ہے کہ ٹریبونل نے کرناٹک کی طرف سے کی گئی اپیل کے مطابق ریاست کو پانی کی تقسیم یقینی نہیں بنائی ہے۔اسی لئے کرناٹک کو مطلوبہ پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے جلد ہی ریاستی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی اور ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس ٹریبونل میں ریاست کی طرف سے مہادائی مسئلے پر نمائندگی کرنے والے وکلاء فالی ایس نارمن اور ان کی ٹیم کے مشوروں پر طے کیا گیا ہے کہ کاویری مسئلے پر ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کیا گیا انہیں خطوط پر مہادائی ٹریبونل کے فیصلے کا بھی چیلنج کیا جائے گا۔
کاویری معاملے میں کرناٹک کے علاوہ تملناڈو ، کیرلا اور پانڈیچری نے بھی ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کیا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت میں سہ رکنی بنچ اس معاملے کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہادائی سے ریاست کو اور زیادہ پانی یقینی بنانے کے لئے قانونی جدوجہد آگے بڑھائی جائے گی۔ریاست کے وکیلوں نے کرناٹک کو یقین دلایا ہے کہ ٹریبونل کے فیصلے کا چیلنج کرتے ہوئے اگر عرضی داخل کی گئی تو کرناٹک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مہادائی مسئلے پر ٹریبونل کے قطعی فیصلے پر ریاستی حکومت کا موقف وضع کرنے کے لئے جلد ہی ایک کل جماعتی میٹنگ وزیر اعلیٰ کی طرف سے طلب کی جائے، میٹنگ میں نہ صرف سیاسی جماعتوں کے لیڈر بلکہ رعیت تنظیموں کے لیڈروں کو بھی مدعو کیا جائے ۔ میٹنگ میں یہ رائے ظاہر کی گئی کہ کرناٹک نے ٹریبونل کے سامنے پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے 14.98ٹی ایم سی کا تقاضہ کیاتھا ،اس پانی سے ہبلی ، دھارواڑ اور آس پاس کے اضلاع کو پانی کی فراہمی کی جائے گی۔ اس کے لئے مجموعی ضرورت 7.56 ٹی ایم سی فیٹ کی ہے، جبکہ صرف 5.5 ٹی ایم سی پانی فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹریبونل نے مانگ کے بغیر گوا کو113 سے زائد ٹی ایم سی فیٹ پانی فراہم کیا ہے جو سمندر میں بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے۔