امریکہ کے لاس ویگاس میں وحشیانہ فائرنگ ؛ 58 افراد ہلاک، پانچ سو سے زائد زخمی؛ حملہ آور کی شناخت اسٹیفن پیڈوک کی حیثیت سے کی گئی
لاس ویگاس،2؍اکتوبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں ایک ہوٹل کے باہر ہونے والے میوزک کانسرٹ کے ایک پروگرام میں ایک بندوق بردار کی اندھا دھند اور وحشیانہ فائرنگ سے کم از کم 58 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ پانچ سو سے زائد لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق واقعہ اتوار کی شب لاس ویگاس کے منڈالے بے کسینو کے باہر پیش آیا جو شہر کی اس مشہور پٹی پر واقع ہے جہاں لاس ویگاس کے مشہور جوا خانے موجود ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جو اپنی چھٹی کے دن کانسرٹ میں شریک تھے۔فائرنگ کے دو گھنٹے بعد لاس ویگاس میٹرو پولیٹن پولیس نے اعلان کیا کہ فائرنگ کرنے والا شخص پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا ہے۔اسٹیفن پیڈاک کی نعش موسیقی کے مقام سے متصلہ ہوٹل کسینو منڈالے بے کی 32 ویں منزل میں واقع اُس کے کمرہ میں دستیاب ہوئی۔ ابتداء میں سمجھا جارہا تھا کہ پولس کی خصوصی ٹیم ساوٹ نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ لاس ویگاس کے شیروف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس فرد نے غالباً ہمارے پہنچنے سے قبل ہی خود کو ہلاک کرلیا۔ اس کمرہ سے کم سے کم آٹھ رائفلس برآمد ہوئے ہیں۔
ولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے اعلان کے مطابق پولیس کا خیال ہے کہ علاقے میں کوئی اور حملہ آور موجود نہیں ہے۔ اس سے قبل بعض عینی شاہدین نے دعویٰ کیا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد دو تھی جنہوں نے بظاہر ہوٹل کی بالائی منزل سے نیچے کانسرٹ میں موجود افراد پر فائرنگ کی تھی۔
لاس ویگاس پولیس کے شیرف جوزف لمبارڈو نے صحافیوں کوبتایا ہے کہ حملہ آور کانسرٹ کے مقام کے سامنے واقع ہوٹل 'منڈالے بے کسینو ' کی 32 ویں منزل پر موجود تھا شیرف نے حملہ آور کی شناخت 64 سالہ اسٹیفن پیڈوک کے نام سے کی ہے جس نے بظاہر اکیلے ہی یہ کارروائی کی۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور کے کمرے سے "بے تحاشا" ہتھیار ملے ہیں اور اس کے ماضی کی چھان بین کی جارہی ہے۔
جوزف لمبارڈو نے بتایا کہ ایک ایشیائی نژاد خاتون کو تلاش کیاجارہا ہےجسے ملزم کے ہمراہ ہوٹل میں دیکھا گیا تھا۔ خاتون کی تصویر بھی پولیس نے جاری کی ہے ۔حکام کے مطابق واردات 'راؤٹ 91 ہارویسٹ فیسٹول' کے عنوان سے ہونے والے لوک موسیقی کے تین روزہ میلے کے اختتامی لمحات میں پیش آئی جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔کانسرٹ میں موجود ایک شخص نے واقعے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کی ہے جس میں ہوٹل کے باہر ہونے والے کانسرٹ میں لوک گلوکار جیسن آلڈین اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں کہ اسی دوران فائرنگ کی آواز آتی ہے اور کانسرٹ میں بھگدڑ مچ جاتی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جیسن آلڈین کانسرٹ کے آخری گلوکار تھے جنہیں ویڈیو میں فائرنگ کے بعد اسٹیج پر بیٹھتے اور فائرنگ سے بچنے کے لیے آڑ لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں میلے میں شریک تمام گلوکار اور فن کار محفوظ رہے ہیں۔لاس ویگاس پولیس کے مطابق پولیس کو فائرنگ کی اطلاع مقامی وقت کے مطابق 10:45 کے لگ بھگ ملی تھی جس کے فوراً بعد پولیس کے خصوصی دستے جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے۔لاس ویگاس پولیس نے واقعے کے بعد کثیر المنزلہ منڈالے کسینو اینڈ ہوٹل کو خالی کرالیا ہے اور اس کی تلاشی لی جارہی ہے۔
پولیس نے لاس ویگاس کی مرکزی شاہراہ کو ایک میل تک آمد و رفت کے لیے بند کردیا ہے اور لوگوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ علاقے سے دور رہیں۔جائے واردات کے نزدیک ہی واقع لاس ویگاس کے مک کارن ہوائی اڈے کی انتظامیہ کے مطابق پولیس کی کارروائیوں کے باعث ایئر پورٹ پر اترنے والی بعض پروازوں کو دوسرے ہوائی اڈوں کی جانب سے بھیج دیا گیاہے۔امریکہ کی ریاست نیواڈا میں واقع لاس ویگاس اپنے جوے کے اڈوں، شاپنگ مراکز اور تفریحی مراکز کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے اور ہر سال کروڑوں سیاح دنیا بھر سے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ امریکہ کی جدید تاریخ میں شوٹنگ کا یہ سب سے بڑا اور بدترین ہلاکت خیز حملہ ہے۔