ریفرنڈم کے التوا کے لیے کُردوں کو کوئی رعایت پیش نہیں کی:عراق
بغداد،21اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کے دفتر کی جانب سے اس امر کی تردید کی ہے کہ بغداد حکومت نے کردستان کی خود مختاری سے متعلق آئندہ ماہ مقرر ریفرنڈم کے التوا کے واسطے کردوں کو کوئی رعایت پیش کی ہے۔العبادی کے دفتر سے اتوار کی شب جاری بیان میں یہ وضاحت کردستان پیٹریاٹک یونین پارٹی کے سیاسی بیورو کے ذمے دار ملا بختیار کی جانب سے اس اعلان کے جواب میں سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عراق کے کُرد بغداد حکومت کی جانب سے یقین دہانیوں اور آئندہ برس ریفرنڈم کی اجازت کے مقابل 25ستمبر کو مقررہ ریفرنڈم ملتوی کرنے کے امکان پر غور کر رہے ہیں۔
بختیار کا کہنا تھا کہ کردوں کا ایک وفد بغداد کے دورے پر ہے تا کہ کردوں کی رائے شماری ملتوی کرنے کے حوالے سے عراقی قیادت کی تجاویز سے آگاہ ہوا جا سکے۔ علاوہ ازیں بغداد حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ کردستان کے مالی بحران کو حل کرنے میں مدد کرے اور کردوں کی حکومت پر واجب الادا دس سے بارہ ارب ڈالر کی رقم کا تصفیہ کرے۔ یہ رقم تقریبا کردستان کے سالانہ بجٹ کے برابر ہے۔
یاد رہے کہ ریفرنڈم کے معاملے نے بغداد حکومت اور کردستان کے درمیان بڑا تنازع پیدا کر دیا ہے ، ساتھ ہی یہ بین الاقوامی سطح پر اندیشوں کا بھی سبب ہے۔ ترکی اور ایران کی مخالفت کے علاوہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک کو بھی اندیشہ ہے کہ رائے شماری بغداد اور ممکنہ طور پر پڑوسی ممالک کے ساتھ ایک نئے تنازع کو جنم دے گی اور عراق اور شام میں داعش تنظیم کے خلاف جنگ کے دائرہ کار پر سے توجہ بھی ہٹا دے گی۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے 10روز قبل کردستان کے صدر مسعود بارزانی سے سرکاری طور پر ریفرنڈم ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔