کانکنی کے معاملہ میں دفتر وزیر اعلیٰ سے ہی دھاندلی: کمار سوامی
بنگلورو،13؍ جنوری(ایس اونیوز؍عبدالحلیم منصور) سابق وزیراعلیٰ اور ریاستی جنتادل (ایس) صدر نے الزام لگایا ہے کہ دفتر وزیراعلیٰ سے ہی غیر قانونی کانکنی کے دھندہ کو بڑھاوا مل رہا ہے 2014-15کے دوران 2062کروڑ روپیوں کی ہیرا پھیری کرکے غیر قانونی کانکنی کی گئی ہے۔ آج ایک اخباری کانفرنس سے مخاطب ہوکر کمار سوامی نے کہاکہ وزیر برائے سائنس واراضیات کا قلمدان برائے نام ہے۔ وہ صرف لنگایت طبقے کی سیاست میں الجھے ہوئے ہیں جبکہ بلاری ضلع کے سنڈور تعلقہ کے قریب سبینا ہلی علاقہ میں میسور منرل کمپنی کو کانکنی کے اختیارات کا کنٹراکٹ دیا گیا ہے۔اس کمپنی نے مچنڈی انٹرپرائزز کے ساتھ غیر قانونی معاہدہ کرکے تین سرکاری کمپنیوں کو کانکنی کے ٹھکوں سے محروم کردیا ہے۔اس علاقہ میں 30لاکھ میٹرک ٹن لوہے کے پیداوار کی گنجائش ہے۔ جولائی 2015کے دوران یہاں 1.05لاکھ میٹرک ٹن لوہے کی نکاسی کی گئی ، لیکن اس میں سے 52920 ٹن لوٹے کا کوئی حساب کتاب نہیں ملا ۔ ٹنڈر معاہدہ ہونے سے پہلے ہی مچنڈی کمپنی نے کانکنی شروع کردی۔ ایک ماہ قبل سرکاری محکمۂ کانکنی نے اس دھاندلی کو بے نقاب کیا۔ اعلیٰ افسران کی طرف سے اس معاملہ کی جانچ کیلئے اگر کوئی پہل کی جاتی ہے تو ان کا تبادلہ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت یڈیورپا سے تب رشوت کی رقم چیک سے لی جاتی، اب سدرامیا نے اور بھی نئے نئے طریقے ڈھونڈ نکال لئے ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے کبھی کسی بھی پراجکٹ کی منظوری کیلئے رشوت کا تقاضہ نہیں کیا ہے،کمار سوامی نے کہاکہ ان پر اگر کوئی الزام ہے تو عدالت میں ثابت کرکے دکھایا جائے۔