کرناٹک انتخابات: واضح اکثریت نہ ملنے کی صورت میں کانگریس کا پلان بی تیار،’بھگواٹولہ ‘کے لئے دردسر
نئی دہلی14مئی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج منگل کو آئیں گے لیکن ایگزٹ پول میں معلق اسمبلی کی تصویرواضح ہوتے ہوئے دیکھ کر کانگریس نتائج سے پہلے ہی حرکت میں آ گئی ہے۔ ایک طرف پارٹی کے فارمولے اندرونی سروے میں 120 سیٹیں جیتنے یعنی واضح اکثریت کا دعوی کر ر ہی ہے ۔وہیں پارٹی نے پلان بی پر بھی کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ پلان بی کے تحت اگر کانگریس اکثریت سے چوک جاتی ہے اور بی جے پی کو بھی اکثریت نہیں ملتی ہے یعنی معلق اسمبلی رہتی ہے تو جے ڈی ا یس کو اپنے ساتھ لینے کے لئے کانگریس نے اپنے دو سینئر لیڈروں کو محاذ پر لگایا ہے۔ اس کے تحت راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد اور سیکرٹری جنرل اشوک گہلوت کو بنگلور بھیجا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ آزاد کی جے ڈی ایس سربراہ سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی دیوگوڑا سے نزدیکی ہے اسی کے پیش نظر انہیں یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔تاہم ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ کانگریس وزیر اعلی کے عہدے سے سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ یعنی کانگریس جے ڈی ایس کو حکومت میں شامل ہونے کے لئے تو منا ئے گی؛ لیکن ان کی حکومت نہیں بنوا ئے گی۔ پارٹی کے ایک بڑے لیڈر نے کہا کہ یا تو ہمارا وزیر اعلی ہوگا یا ہم اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔ مانا جا رہا ہے کہ کانگریس نائب وزیر اعلی کا عہدہ جے ڈی ایس کو آفر کر سکتی ہے۔ تاہم، ایسی صورت میں کانگریس کے لئے سب سے بڑا سردرد یہی ہوگا کہ وہ وزیر اعلی کسے منتخب کرے؟ان سب کے درمیان موجودہ وزیر اعلی سدارمیا نے اتوار کو یہ بیان دیا کہ وہ دلت وزیر اعلی کے لئے عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ سدارمیا کو اس بات کا احساس ہے کہ جے ڈی ایس ان کی قیادت میں کانگریس کے ساتھ آنے کو تیار نہیں ہو گی ایسے میں پہلے ہی انہوں نے دلت کارڈ کھیل کے ساتھ ساتھ جے ڈی ایس کو عندیہ بھی دے دیا ہے۔