عراق میں مصالحت کا منصوبہ اہل تشیع کے اختلافات کی نظر ہو گیا
بغداد،10/دسمبر(ایس او نیوز /آئی این ایس انڈیا)عراقی پارلیمنٹ میں شیعہ جماعتوں پر مشتمل قومی اتحاد ملکی بحران حل کے کسے فارمولے پر پہنچنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ شیعہ جماعتوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے معاملات کٹھائی کا شکار ہوتا نظر آ رہے ہیں۔بحران حل کے لئے شیعہ اتحاد کے سربراہ عمار الحکیم کا پیش کردہ منصوبہ نوری المالکی کی قیادت میں سرگرم سیٹ آف لاء نامی سیاسی اتحاد نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ ایسے گروہوں کے ساتھ کسی قسم کا سیاسی تصفیہ خارج از امکان ہے کہ جو حالیہ فتنے اور بحران کا باعث رہے ہوں۔ یہ لوگ میری حکومت کے خلاف عراق کے سنی اکثریتی شہروں میں دھرنے دیتے رہے ہیں، ان سے میں کیونکر ہاتھ ملا لوں۔نوری المالکی نے دوسری جانب اہل سنت پر اپنا غصہ نکالتے ہوئے نیشل گارڈ کی تشکیل سے متعلق یونین آف فورسز نامی سنی اتحاد کا پیش کردہ مسودہ بھی مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ عراق کی تقسیم کی راہ ہموار کرے گا۔ادھر الصدری پارٹی کے سربراہ مقتدی الصدر نے دستاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے نائب کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مصالحتی منصوبے میں بہتری سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔ یونین آف فورسز کا کہنا ہے مجوزہ منصوبے میں ایسی ترامیم ضروری ہیں کہ جن سے حقیقی مصالحت کا پتا چلتا ہو۔