روحانی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی طرف سے تشدد پر تنقید
تہران22اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ایرانی صدرحسن روحانی نے ملک کی اخلاقی پولیس کی جانب سے تشدد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ بیان ایک ویڈیومنظرِعام پرآنے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اخلاقی پولیس کی خواتین اہلکار ایک خاتون کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔حکومتی اہلکاروں کے ساتھ اپنے خطاب کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی کا اس حوالے سے کہنا تھا، کچھ کہتے ہیں کہ نیکی کے فروغ اور بدی کو روکنے کا طریقہ ۔۔۔ گلیوں میں جا کر لوگوں کو گردنوں سے دبوچنا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے اس خطاب میں روحانی کا مزید کہناتھاکہ تشددکے ذریعے نیکی کو فروغ دینے کی کوشش کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ایک ایرانی خاتون وکیل نے ایسے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ بغیر حجاب کے احتجاج کرنے والی ایک خاتون کو ایرانی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے۔ مذکورہ خاتون کی بغیر حجاب تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔ ایرانی سوشل میڈیا پر ایک موبائل فوٹیج وائرل ہو گئی تھی جس میں ایرانی اخلاقی پولیس کی خواتین اہلکاروں کو ایک ایسی خاتون پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا کہ اُس نے سر پر مناسب انداز میں اسکارف نہیں لیا ہوا تھا۔سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو لوگوں میں شدید غم وغصے کا باعث بنی اور ایرانی وزارت داخلہ نے اس کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا، تاہم وزارت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ متاثرہ خاتون نے ممکنہ طور پر پولیس کو گالیاں دے کر خود انہیں تشدد کو دعوت دی۔روحانی نے اس واقعے کا براہ راست تو تذکرہ نہیں کیا تاہم بظاہر انہوں نے سوشل میڈیا پر قدغنیں لگانے کی حالیہ کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا: موبائل نیکی کے فروغ اور برائی کو روکنے کا ذریعہ ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ بعض لوگ موبائل فون اور سوشل نیٹ ورکس کو کیوں پسند نہیں کرتے۔ وہ نہیں چاہتے کہ لوگوں کے پاس معلومات ہوں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر لوگ بے خبر رہیں گے تو وہ رات کو اچھی نیند سو سکیں گے۔ روحانی کا مزید کہنا تھا، با خبر رہنا لوگوں کا حق ہے ۔۔۔ تنقید کرنا لوگوں کا حق ہے۔۔۔ لوگوں کو ان کی زندگی جینے دیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں غیر ملکی سوشل میڈیا مثلاََٹیلی گرام کو بند کرنے کے لیے دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ خیال رہے کہ ایران میں اسلامی نظام کے خلاف معلومات کی ترسیل کا واحد ذریعہ ٹیلی گرام ہی ہے۔یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سرسے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔تاہم روحانی کا کہنا تھا کہ سینسر سے پاک نیٹ ورکس معیشت کے لیے اہم ہیں اوریہ کہ1979ء کے اسلامی انقلاب کو حتمی طور پر اس بنیاد پر جانچا جائے گا کہ حکومت کا اپنے لوگوں کے ساتھ رویہ کیسا تھااگرہمارا رویہ اس کے بعد سے مسلسل خراب ہو رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ انقلاب غلط راستے پر ہے۔ انقلاب کا بنیادی مقصد ہے کہ لوگوں کی عزت کی جائے اور ان کے مسائل حل کیے جائیں۔روحانی کے مطابق، بھلے ہم کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں، اگر ہم لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی بجائے اگر انہیں قائل کریں گے۔۔۔ توہم کامیاب رہیں گے۔