سعودیہ پر حملوں کے لیے حوثیوں کی مدد کررہے ہیں;یمنی باغی ہماری جنگ لڑ رہے ہیں: ایرانی عہدیدار
تہران،21اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران کے ایک سرکردہ مذہبی رہ نما اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مقرب مہدی طائب نے اعتراف کیا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کی مسلح مدد کا مقصد سعودی عرب پر حملے کرنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران حوثی باغیوں کو اس لیے ہر ممکن مدد فراہم کررہا ہے تاکہ سعودی عرب کو سبق سکھایا جاسکے۔ ایران میں پریشر گروپ کے طور پر کام کرنے والے ’عماریون‘ نامی تھینک ٹینک کے سربراہ اور متشدد مذہبی لیڈر مہدی طائب کی ایک ویڈیو فوٹیج انٹرنیٹ پر سامنے آئی ہے۔ اس فوٹیج میں انہیں سعودی عرب کے خلاف زہر اگلتے دیکھا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی ایرانی عہدیدارنے سعودی عرب کے خلاف زہر افشانی کی ہے۔ ایرانی عہدیداروں کا ہر دوسرا بیان سعودی عرب کے خلاف ہی ہوتا ہے۔ وہ جب بھی یمن کے حوثیوں سے متعلق کوئی بات کرتے ہیں یا حوثیوں کی مدد کی بات آتی ہیتووہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ حوثیوں کی مدد درآصل سعودی عرب کی یمن میں مداخلت کو روکنا ہے۔مہدی طائب کا یہ بیان ایرانی شدت پسندوں کی قریب سمجھی جانے والی ویب سائیٹ ’75‘ پر بھی نشرکیا گیا۔ اس بیان میں انہوں نے کھلے الفاظ میں کہا ہے کہ ایران پاسداران انقلاب کے ذریعے حوثیوں کو میزائل اور دوسرے ہتھیار مہیا کررہا ہے۔ ایرانی بحریہ بھی حوثیوں کی بھرپور مدد کررہی ہے۔
سپریم لیڈر کے مقرب مہدی طائب نے صدر حسن روحانی پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہیروحانی حوثیوں کو اسلحہ کی سپلائی میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔ مہدی طائب کا کہنا ہے کہ ہم حوثیوں کو ٹرکوں کے ذریعے اسلحہ پہنچا رہے ہیں۔ حال ہی میں امریکا نے واضح کیا تھا کہ اگر ایران کی طرف سے حوثی باغیوں کو ٹرکوں کے ذریعے اسلحہ کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو وہ ایران کے متنازع جوہری پرگرام پر معاہدے سے متعلق مذاکرات روک دیں گے۔مہدی طائب نے کہا کہ ایران کی طرف سے حوثی باغیوں کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی کے باعث تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت تین بار متاثر ہوچکی ہے۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور حکومتی شخصیات بھی تسلیم کرچکی ہیں کہ تہران یمن کے حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کررہا ہے۔یہ میزائل یمن کے اندر نہیں بلکہ سعودی عرب کے خلاف حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔ ان میزائلوں سے سعودی عرب کے اندر فوجی اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی جاتی رہی ہے۔ حال ہی میں عرب اتحادی فوج نے مآرب شہر سے داغے گئے دو بیلسٹک میزائل فضاء میں تباہ کردیے تھے۔ایران کی طرف سے حوثی ملیشیا کو نہ صرف میزائل اور بھاری ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں بلکہ تہران یمنی باغیوں کو ہرطرح کے ہلکتے ہتھیار بھی بڑی مقدار میں فراہم کرنے میں ملوث پایا گیا ہے۔
ایران نے خلیجی ممالک کی آبی ٹریفک اور بحری جہازوں پر نظر رکھنے کے لیے ایک نئے بحری فوجی اڈے کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ایرانی نیول چیف ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا فوجی اڈہ پاکستان کی سرحد سے متصل جنوبی مشرقی صوبہ بلوچستان کی بسابندر بندرگاہ پر بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد خلیجی ممالک کے بحری جہازوں کو وہاں کی سمندری حدود میں گذرنے پر نظر رکھنا ہے۔خبر رساں ایجنسی’تسنیم‘ کے مطابق ایرانی بحریہ کے جوانوں اور افسران کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کہ بسا بندر کے مقام پرنیا فوجی اڈہ بنانے سے ہم خلیجی پانیوں سے گذرنے والے جہازوں پر نظر رکھنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بحریہ کی انٹیلی جنس نگرانی بہت کمزور تھی، خاص طور پر خلیجی پانیوں سے گذرنے والے جہازوں کی مانیٹرنگ کے معاملے میں ہمارے پاس کوئی موثر انتظام نہیں تھا مگر اب ایرانی بحریہ آبی ٹریفک کی نگرانی کے لیے جدید ترین مواصلاتی آلات کا استعمال کررہی ہے۔ اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ علاقائی اور عالمی سمندری حدود میں بحری جہازوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں۔