امریکا نے پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کردیا،ایران کے جوہری سمجھوتے میں خامیاں ہیں، توثیق نہیں کرسکتے: ٹرمپ
واشنگٹن،14؍اکتوبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)امریکی وزارت خزانہ نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے ایرانی پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں کی نئی فہرست میں ایران کے چار ادارے ایک چینی کمپنی بھی شامل ہے جس پر پاسداران انقلاب کے ساتھ تعلقات کا الزام ہے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ "ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا سرکردہ ملک ہے"، جس کے ساتھ، بقول اْن کے " 2015ء میں کیے جانے والے سمجھوتے میں شدید بنیادی نوعیت کے سقم ہیں؛ جس کی توثیق نہیں کی جا سکتی‘‘۔اْنھوں نے یہ بات جمعے کے روز وائٹ ہاؤس سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق براہِ راست خطاب میں کہی۔ٹرمپ نے ایران کے بارے میں ’’نیا سخت انداز اپنانے‘‘ پر بھی زور دیا۔ تاہم، یہ نہیں کہا کہ معاہدے کو ’’فوری طور پر یکسر‘‘ ختم کیا جا رہا ہے۔اْنھوں نے کہا کہ وہ ’’امریکی محکمہ خزانہ کو حکم دیں گے کہ وہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب پر نئی تعزیرات عائد کرے، جو دہشت گردی کا سرپرست ہے‘‘۔ایران کی جانب سے جوہری اور بلیسٹک میزائل پروگرام جاری رکھنے اور مشرق وسطیٰ میں شدت پسند گروپوں کی حمایت کرنے پر، اپنے پالیسی خطاب میں، صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ زیادہ محاذ آرائی والے مؤقف اپنانے کا تفصیل سے اعلان کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ اْن کا مقصد ’’اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کرسکے‘‘۔ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم ایسی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتے جس کا انجام واضح طور پر مزید تشدد اور دہشت گردی کی صورت میں سامنے آئے گا; اور اس بات کا حقیقی خطرہ موجود ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کے حصول کی جانب قدم بڑھاتا رہے گا‘‘۔ایران کو جوہری بم تشکیل دینے سے روکنے کی غرض سے، ٹرمپ نے امریکا کو سجھوتے سے الگ نہیں کیا۔ تاہم، اْنھوں نے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ 60 روز کے اندر اس بات کا فیصلہ کرے آیا ایران کے خلاف پھر سے معاشی تعزیرات لاگو کی جانی چاہئیں، جنھیں معاہدے کے تحت اٹھایا گیا تھا۔صدر نے کہا کہ نئی حکمت عملی کے تحت امریکہ کے اتحادیوں کی مدد سے ایران کی اختیار کردہ ’’عدم استحکام پھیلانے کی سرگرمیاں‘‘ اور ’’خطے میں دہشت گردی کی نوعیت کی درپردہ لڑائیوں کی حمایت‘‘ کے معاملے سے نبردآزما ہونا شامل ہے۔نئی حکمت عملی میں ایران کی جانب سے دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کا توڑ کرنے کے لیے اضافی تعزیرات عائد کی جائیں گی؛ اس میں ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تشکیل کے پروگرام پر نگاہ رکھنا شامل ہے جس سے ایران مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے خطرے کا باعث ہے۔