مصری والدہ کی 29 سال بعد اپنے بیٹے سے ملاقات
قاہرہ،19اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)روزمرہ کی خبروں میں حالات حاضرہ سے متعلق سینکڑوں خبریں روزانہ پڑھنے کو ملتی ہیں جن میں تشدد، جارحیت اور نفرت بھری ہوتی ہے مگر کچھ روز ایسے بھی ہوتے ہیں جب ایسی دل گداز کہانیاں سننے کو ملتی ہیں کہ دنیا کے باقی غم کچھ پل کے لئے غائب ہوجاتے ہیں۔ایسی ہی ایک کہانی MBC چینل پر داؤد الشریان کے پروگرام ”الثامنہ“ میں پیش کی گئی جہاں پر ایک مصری والدہ اپنے بیٹے سے 29 سال بعد ملی۔پروگرام کی وڈیو میں والدہ سحر کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے سعودی شوہر کی جانب سے 29 سال قبل طلاق کے بعد بیٹے فہد سے ملاقات پر پابندی لگانے سے لے کر اب تک اپنے صاحبزادے سے ملاقات نہیں کر پائی ہیں۔
سحر کے مطابق ان کا اپنے بیٹے سے آخری رابطہ 10 سال قبل ٹیلی فون کے ذریعے ہوا تھا اور وہ اس کی جانب سے رابطہ نہ کرنے پر اس کو معاف کرتی ہیں۔ اسی موقع پر ان کا بیٹا اسٹوڈیو مِں داخل ہوتا ہے اور اپنی ماں کو گلے لگا لیتا ہے۔ماں اتنے عرصے کے بعد اپنے لعل کا چہرہ دیکھ کر اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتی ہے اور فہد کی جانب سے اس کے والد اور دیگر بہن بھائیوں کو معاف کرنے کی درخواست کو یہ کہہ کر قبول کرلیتی ہے کہ میں تمھاری خاطر ان سب کو معاف کردوں گی۔تیس سال قبل اس خاندان کی مشکلات کا آغاز اس وقت ہوا جب محض 16 سال کی سحر کو 80 سالہ سعودی شہری سے شادی ہوئی۔ سحر کے مطابق شادی کے کچھ ہی عرصے کے بعد ان کے اپنے شوہر سے اختلافات ہوگئے اور انہوں نے بیٹے کی پیدائش کے بعد ان کو طلاق دے دی۔ طلاق کے بعد بھی ان کے تمام حقوق کو سلب کردیا گیا اور ان کے سابقہ شوہر نے ان کے بیٹے کو ان سے نہ ملنے دیا۔