اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا بہترواں اجلاس شروع
نیویارک،18ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا بہترواں اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں کل سے عالمی لیڈران کی تقاریر شروع ہوں گی۔ امریکی صدر ٹرمپ پہلی مرتبہ اس اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کو خاص توجہ حاصل رہے گی کیونکہ اْن کی ’امریکا سب پہلے‘ کی پالیسی پر دوستوں اور مخالفین کی بیان بازی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ امریکا کے کچھ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی عوامی رائے کے تناظر میں ٹرمپ کے خطاب کو بظاہر بہت زیادہ اہمیت حاصل ہونے کا امکان کم ہی ہے۔ بظاہر وہ شمالی کوریا کی ہتھیار سازی کے تناظر میں اور خلیج فارس کی مجموعی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایران کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔
جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں 120 سے زائد ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت متنازعہ مگر اہم عالمی امور پر اظہارِ خیال کریں گے۔ اقوام متحدہ کے ساتھ منسلک سفارت کاروں نے اس اجلاس میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کے کریک ڈاؤن کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اس کے علاوہ یمنی تنازعہ، شام میں قیام امن کی صورت حال، ایران، افغانستان اور جنوبی سوڈان میں پیدا شدہ مسلح تنازعات بھی زیر بحث لائے جا سکتے ہیں۔
افتتاحی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیوگوٹیرش تمام لیڈران کا خیر مقدم کرتے ہوئے اْن کی توجہ عالمی امور کی طرف دلانے کی کوشش کریں گے۔ اس کے علاوہ گوٹیرش اپنی تقریر اس عالمی ادارے میں اصلاحاتی عمل کی وضاحت بھی کریں گے۔اقوام متحدہ کو مالی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ امریکا نے اقوام متحدہ کے بجٹ میں سالانہ مالی حصہ ڈالنے میں کٹوتی کی دھمکی دے رکھی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ بھی اقوام متحدہ کے عالمی کردار پر کسی حد تک شاکی دکھائی دیتے ہیں۔
ابھی دو روز قبل ہی اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ جنرل اسمبلی سے تقریر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ دوستوں کو گلے لگائیں گے جبکہ مخالفین کے لیے یہ ایک انتہائی سخت تقریر ہو گی۔ اس اجلاس کے حاشیے میں امریکی صدر ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور یورپ کے لیڈران سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے لیے دی جانے والی سالانہ امریکی گرانٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔