’’کانگریس مکت بھارت‘‘ ناممکن، بی جے پی مکت بھارت کانگریس کارکن متحد ہوکر ممکن بناسکتے ہیں: چدمبرم
بنگلورو،28؍جولائی(ایس او نیوز) سابق مرکزی وزیر خزانہ اور سینئر کانگریس لیڈر چدمبرم نے کانگریس کارکنوں کو آواز دی ہے کہ وہ بی جے پی کے ا س نعرے سے خوفزدہ نہ ہوں کہ وہ’’کانگریس مکت بھارت‘‘ قائم کرنا چاہتی ہے۔ کیونکہ پچھلے چار سال کے دوران مودی حکومت نے ملک کو جس طرح سے تباہ کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اب یہ ناگزیر ہوگیا ہے کہ ہندوستان کو بی جے پی سے آزاد کرانا چاہئے۔
آج شہر میں کانگریس کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ وقت کے ساتھ ملک کے سیاسی حالات بھی تبدیل ہوئے ہیں ، کانگریس کو اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ آج اس کے لئے ایسا دور نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کوناقابل تسخیر سیاسی قوت تصور نہ کرے۔ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے بوتھ سطحوں سے جدوجہد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چدمبرم نے کہاکہ آج ملک میں انتخابات بوتھ سطحوں سے ہی لڑے جارہے ہیں ، چاہے وہ پارلیمانی ہو یا اسمبلی۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی موجودگی ہر بوتھ سطح پرضروری ہے۔ آج علاقائی سیاسی پارٹیوں سمیت کئی اور سیاسی جماعتیں ملک کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجودکا لوہا منواچکی ہیں۔ ماضی میں قومی سطح پر صرف ایک یا دو سیاسی جماعتیں ہوا کرتی تھیں، ایک طرف کانگریس تھی تو دوسری طرف جن سنگھ ، جنتاپارٹی ، یا بی جے پی ، لیکن آج حالات مختلف ہیں۔
انہوں نے کانگریس کارکنوں کو آواز دی کہ وہ بی جے پی کو موقع نہ دیں کہ وہ عوام کو اپنی جھوٹی باتوں سے بے وقوف بناتی رہے۔ بی جے پی نے کانگریس مکت بھارت کا جو خواب دیکھا ہے وہ کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں کہ ملک میں کانگریس کا وجود کمزور پڑ چکا ہے، اس پارٹی کی جڑیں آج بھی اتنی ہی مضبوط ہیں جتنی ایک دو ہائی پہلے تھیں۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پارٹی کارکنوں کو بنیاد ی سطحوں پر اس قدر اعتماد میں لیا جائے کہ وہ پارٹی کو مضبوط کرنے کی جدوجہد میں لگ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ صرف ایک دو ریاستوں میں انتخابات ہار جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پارٹی کا وجود کمزور ہوچکا ہے۔ گجرات اسمبلی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارٹی کو اس ریاست میں معمولی فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں بھی کانگریس کا موقف بی جے پی کے مقابل کافی مضبوط ہے۔حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو 38 فیصد ووٹ ملے ، جبکہ بی جے پی صرف 36 فیصد ووٹ حاصل کرپائی۔ ساحلی کرناٹک میں بھلے ہی بی جے پی کو 50فیصد ووٹ ملے ہوں ،لیکن قدیم میسور علاقوں میں بی جے پی کے ووٹ صرف 12فیصد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ووٹوں کی تقسیم کا اوسط پارٹی کی کارکردگی کی بنیاد پر اوپر نیچے ہوسکتا ہے، اس کو بہتر بنانے کی کوشش ہمیشہ ہوتی رہنی چاہئے۔
اس موقع پر چدمبرم نے بنیادی سطح پر کانگر یس پارٹی کو مضبوط کرنے کے ’’ شکتی پروگرام ‘‘ کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کا یہ پروگرام بنیادی طور پر ، بوتھ ، دیہات اور بلاک سطحوں پر کام کرنے والے پارٹی کارکنوں سے پارٹی قیادت کے ربط کو مستحکم کیا جاسکے۔ اس پروگرام میں شمولیت کے لئے پارٹی کارکن اپنے ووٹر شناختی کارڈوں کے نمبر ایس ایم ایس کرکے اپنا نام درج کرواسکتے ہیں۔ چدمبرم نے کہاکہ ہر بوتھ سطح پر پارٹی کی پیش رفت کی باریکی سے نگرانی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے آواز دی کہ 15اگست تک اس پروگرام کے تحت ریاست میں لاکھوں کانگریس کارکنوں کا اندر اج ہوجانا چاہئے۔