متنازع نقشے کی ٹی شرٹس پہننے پر چینی سیاحوں کو ویت نام سے نکالنے کا مطالبہ
بیجنگ 16 مئی ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) متنازعہ نقشہ پر مشتمل ٹی شرٹ پہنے پر چینی سیاحوں کوویت نام سے نکل جانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ا س ٹی شرٹ پر چین کا ایک مخصوص نقشہ بنا ہوا ہے جس میں سمندری سرحدیں 1940 کے عشرے کی ہیں، جس کے بارے میں ویت نام اور دوسری اقوام کے جزوی مطالبوں کے باوجود، چین زیادہ تر سمندری علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویدار ہے۔۔علاقائی حدود کے تنازع کو ویت نام میں بہت اہمیت حاصل ہے اور اس حوالے سے اپنے طاقت ور ہمسائے کے ساتھ جھگڑے کی اس کی تلخ تاریخ ہے۔چین کے سیاح اتوار کی رات جب ملک کے جنوب میں واقع کام رانہہ ایئر پورٹ پر اترے تو انہیں امیگریشن ڈیسک پر سیکیورٹی اہل کاروں نے روک لیا۔ایک پولیس اہل کا ر نے، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے انہیں بتایا کہ انہیں ایئر پورٹ چھوڑنے کی اجازت اس وقت ملے گی جب وہ یہ متنازع شرٹس اتار دیں گے۔سوشل میڈیا پر چین کی قوم پرستانہ شرٹس میں ملبوس سیاحوں کی تصویروں پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کئی افراد نے یہ کہا کہ انہیں فوراً ملک سے نکال دیا جائے اور ان کے داخلے پر مستقل پابندی لگا دی جائے۔فیس بک پر ایک اور ویت نامی ڑان ہائی نے لکھا کہ ہمیں یہ لازماً طے کر لینا چاہیے کہ کسی ایسے شخص کو اپنی سرحد کے اندر داخل نہ ہونے دیں، جس کے پاسپورٹ، ٹی شرٹ یا کسی اور چیز پر متنازع نقشہ موجود ہو۔چین اور ویت نام کے درمیان طویل عرصے سے قدرتی وسائل سے مالا مال سمندر کی ملکیت پر تنازع چل رہا ہے۔ جہاں بیجنگ نے مصنوعی جزائر تعمیر کر کے ہوائی اڈے اور فوجی آلات نصب کر دیے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس تنازع نے سیاحت کے شعبے کو اپنی لپیٹ میں نہ لیا ہو۔اس سے قبل سن 2016 میں ہوچی منہ شہر کے ایئر پورٹ پر سرحدی ایجنٹ نے ایک چینی پاسپورٹ پر ایک غیر دوستانہ قابل اعتراض جملہ لکھ دیا تھا، کیونکہ پاسپورٹ پر بیجنگ کے دعوؤں کی ترجمان کرنے والا نقشہ بنا ہوا تھا۔اسی طرح خبروں کے مطابق ڈانانگ اور پھو ڑوک جزیرے پر اہل کاروں نے نقشے والے چینی پاسپورٹ پر داخلے کی مہر لگانے سے انکار کر دیا تھا۔