مودی حکومت کے خلاف 20کروڑ ملازمین کی آواز مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال کا ملا جلا اثر۔اکادکا واقعات سے قطع نظر بھار ت بند کا پہلا دن پرامن

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 9th January 2019, 10:57 AM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں |

بنگلورو؍نئی دہلی،9؍جنوری(ایس او نیوز/ایجنسیز) ٹریڈ یونین کے دوروزہ بند کے پہلے دن تقریباً 20 کروڑ ملازمین نے مودی حکومت کی پالیسی کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس بند کے دوران کئی ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے اورکئی مقامات پر امن کے ساتھ مزدوروں نے اپنے مطالبات بینروں پر لکھ کر نعرے لگائے۔ مزدور یونین کے طلب کردہ دوروزہ بھارت بندکا کرناٹک میں ملا جلا رد عمل رہا۔ وزیراعظم نریندرمودی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی مزدور پالیسیوں کی مخالفت میں مرکزی ٹریڈ یونین نے 8اور9جنوری کو دوروزہ ملک گیر بند کے لئے آواز دی ہے ۔

ذرائع کے مطابق کے ایس آرٹی سی نے آج صرف چند اہم روٹوں پرہی بسیں چلائیں جبکہ ریاست کے اکثر مقامات پر سرکاری بسیں سڑکوں سے غائب رہیں۔ جس کی وجہ سے سرکاری بسوں کے ذریعہ بیرونی مقامات کا سفرکرنے والے مسافروں کو پریشانی اٹھانی پڑی ۔پرائیویٹ بسیں ،آٹو رکشا، ٹیکسیاں اور بنگلور میں میٹرو سرویس بحال رہی۔ میسور، منگلور، ہبلی دھارواڑ اور ریاست کے دیگر مقامات پر بھی بند کا ملا جلا رد عمل رہا۔ بشمول بنگلور ریاست کے اکثر اضلاع میں آج اسکولوں اور کالجوں کو تعطیل دی گئی تھی ۔صرف اکادکا بی ایم ٹی سی بسیں ہی سڑکوں پر نظر آئیں ۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سڑکوں اور بس اڈوں پر بھی مسافروں کی تعداد کافی کم نظر آئی۔ اطلاع ملی ہے کہ شہرکے ملیشورم سے قریب چند شرپسندوں نے بی ایم ٹی سی کی دو بسوں پر پتھراؤ کیا ۔اس بند کے تناظر میں مختلف یونینوں نے شہرکے ٹاؤن ہال تا فریڈم پارک احتجاجی مارچ نکالا۔ کل بروز چہارشنبہ ٹاؤن ہال تا راج بھون مارچ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق بند کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لئے پولیس کا مناسب بندوبست رہا۔مرکزی حکومت کی مزدور مخالف، عوام مخالف اور ملک مخالف پالیسیوں کے خلاف دس مرکزی مزدور تنظیموں کے اعلان پر آج منعقد ہڑتال کا اثر ملک بھر میں دیکھا گیا اور صنعتی علاقوں میں کام کاج نہیں ہوا جبکہ بینکنگ، انشورنس، کانکنی ، بجلی، تعلیم، نقل و حمل اور صحت خدمات متاثر رہیں۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں بینکنگ، انشورنس، کوئلہ اور دیگر کانکنی، پٹرولیم، ڈاک، ٹیلی کمیونی کیشن، انجینئرنگ، مینوفیکچرنگ، اسٹیل، ہیلتھ، سکیورٹی، ایجوکیشن ، واٹر سپلائی، روڈ ٹرانسپورٹ، مرکز اور ریاستی حکومت کے ملازمین اور آٹو۔ ٹیکسی سے منسلک سیکٹروں میں ہڑتال کا اثر رہا ہے ۔

دس مرکزی مزدور یونین کے اعلان پر منعقد دو روزہ ہڑتال کا آج پہلا دن ہے ۔ اس ہڑتال میں آئی این ٹی یو سی ، اے آئی ٹی یو سی ، ایچ ایم سی ، سی آئی ٹی یو، اے آئی یو ٹی یوسی ، ٹی یوسی سی، ایس ای ڈبلیو اے ، اے آ ئی سی سی ٹی یو ، ایل پی ایف اور یوٹی یوسی سے منسلک تنظیمیں شامل ہیں۔ مزدور تنظیموں نے8 اور 9جنوری کو ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔سی آئی ٹی یو کے جنرل سکریٹری تپن سین نے ہڑتال کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں منظم سیکٹر کے تقریباً20کروڑ کارکنوں نے حصہ لیا۔ ہڑتال کل بھی جاری رہے گی۔ ہڑتال میں کسانوں، کسان مزدوروں، طالب علموں ، نوجوانوں اور خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ملک بھر میں دھرنا ومظاہرہ، راستہ روکو اور ریل روکو کا انعقاد کیا گیا۔کیرلا، کرناٹک، مہاراشٹر، بہار، ہریانہ، پنجاب اور اتراکھنڈ میں بند جیسے حالات رہے . مدھیہ پردیش کے22اضلاع میں ٹریفک متاثر رہی۔

جموں و کشمیر میں بین ریاستی بسیں نہیں چلیں۔مغربی بنگال میں نقل و حمل، جوٹ اور انجینئرنگ کی صنعتیں بند رہیں۔تری پورہ کے دیہی علاقوں میں ہڑتال کا زبردست اثر رہا۔دریں اثنا بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) نے ہڑتال کو سیاست سے متاثر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے ۔ بی ایم ایس کے صدر سی کے ساجی نارائن نے کہا کہ مزدوروں نے ہڑتال کو نظر انداز کیا ، صنعتی علاقوں میں کام کاج ہوا اور عوامی خدمات بھی جاری رہیں۔دہلی اورقرب و جوارکے علاقوں میں ہڑتال کا اثر نہیں ہوا۔ ریلوے سے منسلک ورکرز تنظیموں نے ہڑتال میں حصہ نہیں لیا۔

قومی دارالحکومت علاقہ دہلی، گجرات، جھارکھنڈ اور تلنگانہ کے کچھ حصوں میں بھی ہڑتال کا جزوی اثر دیکھا گیا۔ مہاراشٹر میں ملٹی نیشنل کمپنیوں میں کارکنوں نے کام کاج نہیں کیا اور جلوس نکالے ۔ کوئلہ کانوں میں ہڑتال کی وجہ سے کانکنی کے کام متاثر ہوئے ۔ سرکاری کمپنیوں میں کنٹریکٹ ملازمین نے بھی ہڑتال کی پرزور حمایت کی۔تمام ریاستوں کے بجلی ملازمین نے ہڑتال میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔کچھ مقامات پر ریلوے کے صفائی اور ڈھلائی ملازمین بھی ہڑتال میں شامل ہوئے ہیں۔ آسام، مغربی بنگال اور کیرلا چائے باغات میں کام کاج مکمل طور بند رہے ۔ اس کے علاوہ بیڑی، تعمیری ، مال کی ڈھلائی کرنے والے مزدوروں اور غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والے مزدوروں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی۔ کئی شہروں سے ٹرافک کے متاثر ہونے کی اطلاعات ملیں ۔

سین نے بتایا کہ مغربی بنگال، آسام اور جھارکھنڈ میں کئی مقامات پر بائیں بازو کے کارکنوں اور ہڑتال میں شامل کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایم ایس کے کچھ کارکنوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے ۔مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق صنعتی سیکٹرز میں 80فیصد کام کاج ٹھپ رہا ۔ بینکنگ اور انشورنس کے شعبہ میں بھی کام کاج نہیں ہوا.محکمہ ڈاک کے70فیصد تک ملازمین کام پر نہیں آئے ۔ سرکاری شعبے کی صنعتوں میں بھی کام کاج بند ہونے کی خبریں ملی ہیں، دہلی، ہریانہ، آسام، منی پور، کیرلا، اڑیسہ ، مغربی بنگال، تری پورہ، بہار، کرناٹک، جھارکھنڈ اور تمل ناڈو میں ہڑتال کا اثر دیکھا گیا۔بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر بھی ہڑتال کا اثر رہا۔

مزدور تنظیموں کا الزام ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے روزگار ختم ہو رہے ہیں اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔اس کے علاوہ ورکرز تنظیم تمام مزدوروں کو سوشیل سکیورٹی کے دائرے میں لانے ، کم از کم اجرت کو یقینی بنانے ، سرکاری اسکیموں سے منسلک کارکنوں ،آنگن واڑی، آشا اور صحت کے کارکنوں کو مستقل کرنے ، سرکاری اداروں کی نجکاری نہیں کرنے اور مہنگائی میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مزدور لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت لیبر ضابطہ اخلاق بنانے کے نام پر مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور انہیں غیر یقینی مستقبل کی جانب دھکیل رہی ہے ۔ہڑتال کو دیکھتے ہوئے مزدور تنظیموں نے دہلی، تمل ناڈو اور مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں میں کارکنوں پر لازمی گوڈس اینڈ سروس ایکٹ لاگو اور تنخواہ کاٹنے جیسے اقدامات کرنے کی مذمت کی اور اسے مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔ممبئی بس ٹرانسپورٹ سرویس ’’بیسٹ‘‘ نے بھی بھارت بند کی حمایت کی جس کے سبب ممبئی میں لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

بیسٹ کا مطالبہ ہے کہ ان کے بجٹ کو بھی بی ایم سی کے اہم بجٹ کے ساتھ ملحق کیا جائے ۔آر ایس ایس سے منسلک مزدور تنظیم، بھارتیہ مزدور سنگھ، نے ’’بھارت بند‘‘کی حمایت نہیں کی۔لیکن ان کے ہڑتال سے الگ رہنے کا کوئی خاص اثرنہیں پڑا کیونکہ ٹریڈ یونین کے دوروزہ بھارت بند کی کئی سیاسی جماعتوں اور کسان تنظیموں نے حمایت کی ہے ۔ ملک گیر ہڑتال کا اثر کیرلا میں بھی خوب دیکھنے کو ملا۔ کوچی اور تریویندرم میں یونین کے اراکین نے جگہ جگہ مظاہرے کئے اور آمدورفت کو بری طرح متاثر کیا ۔بند کے سبب بس ،ٹرین، آٹو سڑکوں پر نظر نہیں آئے اور بازار بھی کئی مقامات پر مکمل بند رہے ۔ایک اندازے کے مطابق اس ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے کاروبار پر اربوں روپئے کا منفی اثر پڑے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔