بی بی سی پر مودی سرکار کو غصہ کیوں آتا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔ از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 19th February 2023, 9:20 PM | اسپیشل رپورٹس |

لیجیے، اب بی بی سی پر مودی حکومت کا قہر ٹوٹ پڑا۔ بات کیا ہے سب جانتے ہی ہیں۔ دراصل جس بی بی سی ڈاکیومنٹری کے سبب مودی حکومت اور بی بی سی کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اس فلم نے نریندر مودی کی سب سے دُکھتی رَگ پر ہاتھ رکھ دیا۔ سنہ 2002 کے گجرات فسادات مودی کی دکھتی رَگ ہے۔ اگر کسی نے غلطی سے بھی یہ کہہ دیا کہ ان فسادات میں یعنی مسلم نسل کشی میں مودی بھی ملوث تھے تو اس پر آفت ٹوٹ پڑتی ہے۔ اور بی بی سی ڈاکیومنٹری نے یہی بات کہی ہے۔ ظاہر ہے کہ پھر تو ہنگامہ ہونا ہی تھا۔ پہلے ہندوستان میں ڈاکیومنٹری کے نشریہ پر پابندی لگی، پھر جلد ہی انکم ٹیکس والوں نے بی بی سی کے ممبئی اور دہلی آفس کے دروازوں پر دستک دے دی۔ اس طرح یہ معاملہ اب مودی حکومت اور بی بی سی کے درمیان ایک باقاعدہ جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ اب سنگھ سے لے کر بی جے پی تک سب اس معاملے کو ہندوستان کی سالمیت پر حملہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ لندن اور واشنگٹن کے اخبار اس کو آزاد صحافت پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ اس طرح برطانیہ اور ہندوستان کے آپسی تعلقات بھی بگڑ رہے ہیں۔

خیر یکایک یہ لندن اور نئی دہلی کے بیچ تلخیاں کیوں پیدا ہو گئیں! گجرات فسادات آج سے کوئی بیس برس قبل ہوئے تھے۔ سوال یہ ہے کہ بی بی سی کو یہ فسادات اور اس میں ’مودی فیکٹر‘ اب کیوں یاد آیا! جو بی بی سی کو جانتا اور سمجھتا ہے وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ بی بی سی برطانوی نظام کا ایک حصہ ہے۔ یعنی حساس مسائل بی بی سی برطانوی نظام کی مرضی کے بغیر نہیں اٹھا سکتا ہے۔ گجرات دنگا بھی ایک انتہائی حساس معاملہ ہے، پھر بھی بی بی سی نے یہ ڈاکیومنٹری کی۔ ظاہر ہے کہ بی بی سی اور برطانوی نظام کو یہ تو اندازہ رہا ہی ہوگا کہ اس فلم کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات تلخ ہو جائیں گے۔ سو وہی ہوا بھی۔ لب و لباب یہ کہ برطانوی نظام مودی سے کسی بات پر ناراض تھا اور اس کے لیے وہ اس ڈاکیومنٹری کے ذریعہ مودی کو ایک وارننگ دے رہا تھا۔ دراصل اس ڈاکیومنٹری کے نشریہ سے قبل برطانیہ اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی خوشگوار تھے۔ برطانیہ میں پہلی بار ایک ہندو رِشی سنک نامی شخص وزیر اعظم بنا تھا۔ سنگھ اور بی جے پی دونوں نے اس بات پر تالیاں بجائیں تھیں۔ رشی اور مودی آپس میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور پروان چڑھنے کی باتیں کر رہے تھے۔ ایسے خوشگوار حالات میں برطانیہ کو مودی کو چھیڑنے کی کیا ضرورت آن پڑی!

جیسا ابھی عرض کیا ہے، محض برطانیہ ہی نہیں بلکہ امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک کے تعلقات مودی سرکار سے بہت خوشگوار تھے۔ چین اور ہندوستان کے درمیان لداخ سرحد پر تلواریں کھنچنے کے بعد مغرب یہی تصور کرتا تھا کہ عالمی معاملات میں اب ہندوستان مغرب کا ally (اتحادی) ہے۔ لیکن صرف ایک بات ایسی ہوئی جس کے سبب مغرب مودی حکومت سے ناخوش تھا۔ اور وہ بات یوکرین پر روس کا فوجی حملہ تھا۔ یوکرین جنگ مغرب کے لیے ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔ پھر یہ جنگ دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی جنگ ہے جو خود مغربی سرحدوں اور زمین پر ہو رہی ہے۔ یوکرین پر حملہ کر روس نے خود یورپ کے اندر مغربی برتری کو چیلنج کر دیا۔ ظاہر ہے کہ یہ بات مغرب کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل تھی۔ امریکہ سمیت تمام مغرب کو یہ توقع رہی ہوگی کہ مودی حکومت یوکرین جنگ میں پوری طرح کھل کر مغرب کا ساتھ دے گا۔

لیکن ایسا ہوا نہیں۔ ہندوستان نے اصولی طور پر جنگ کی تو مذمت کی، لیکن یوکرین پر حملہ کی باقاعدہ کھل کر مذمت نہیں کی۔ اس کے برخلاف مودی حکومت پوتن حکومت کے اس جنگ کے درمیان اور قریب ہو گئی۔ روس کے ساتھ ہندوستان کے تجارتی تعلقات اس جنگ کے درمیان بے حد بڑھ گئے۔ ہندوستان روس سے سستا تیل بہت بڑی مقدار میں خریدنے لگا۔ یہ ایک طرح سے جنگ کے دوران روس کی معاشی مدد تھی۔ جبکہ امریکہ کے ساتھ مغربی ممالک جیسے برطانیہ نے روس کے خلاف معاشی پابندی لگا دی تھی۔ ایسے حالات میں بی بی سی کو ہمیں سالوں بعد یکایک گجرات فسادات میں مودی فیکٹر نظر آ گیا اور بی بی سی نے یہ ڈاکیومنٹری چلا دی۔ اس ڈاکیومنٹری پر ہندوستان میں پابندی کے باوجود ہندوستان کے اندر اور ہندوستان کے باہر خاصی شہرت ملی۔ ظاہر ہے کہ اس بات پر مودی حکومت تلملا اٹھی۔ پہلے تو ہندوستانی حکومت نے اس متنازعہ ڈاکیومنٹری پر پابندی لگا دی۔ پھر اس کے دو ہفتوں کے اندر ہی ہندوستانی انکم ٹیکس کے افسران بی بی سی دفتر چھان بین کے لیے پہنچ گئے۔ ظاہر ہے کہ اب برطانیہ اور ہندوستان کے تعلقات بھی ناخوشگوار ہو گئے۔

یہ بات اپنے  آپ میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ کیونکہ سنہ 2014 میں جب سے مودی اقتدار میں آئے ہیں، تب سے ابھی حال تک نریندر مودی پوری مغربی دنیا کی آنکھوں کے تارا تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب مغرب کے کسی ملک اور وہ بھی ایک انتہائی اہم ملک برطانیہ کے ساتھ مودی کے تعلقات تلخ ہو گئے ہیں۔ برطانیہ جیسا مغربی ملک جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اس کی مصیبتیں بڑھ ہی جاتی ہیں۔ اب دیکھیں کہ بی بی سی اور مودی حکومت کے درمیان چھڑی اس جنگ میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم

اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...