رافیل تنازع کی وجہ سے مذاق بنا چھتیس گڑھ کا گاؤں’رافیل‘
چھتیس گڑھ، 15 اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) رافیل لڑاکا طیارے سودا صرف مرکزی حکومت ہی نہیں، بلکہ چھتیس گڑھ کے ایک گاؤں کے لئے بھی پریشانی کا سبب بن گیا ہے جسے اس سودے کے تنازعات میں گھرے ہونے کی وجہ سے مذاق کا مرکز بننا پڑ رہا ہے۔دراصل چھتیس گڑھ کے مہاسمند الیکشن علاقے میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، جس کا نام ’رافیل‘ ہے۔اس گاؤں میں قریب 2000 خاندان رہتے ہیں، گاؤں میں رہنے والے 83 سالہ دھرم سنگھ نے فون پر کہاکہ دوسرے دیہات کے لوگ ہمارا مذاق اڑاتے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو ہماری جانچ ہوگی،ہم گاؤں کا نام تبدیل کرنے کی درخواست لے کر وزیر اعلی کے دفتر بھی گئے تھے لیکن ہم ان سے مل نہیں سکے۔ انہوں نے کہاکہ رافیل تنازعہ کی وجہ سے یہ نام صرف منفی توجہ اپنی طرف مبذول کراتی ہے، لیکن ہمارے گاؤں کی کوئی پرواہ نہیں کرتا،ریاست کے باہر تو زیادہ تر لوگوں کو گاؤں کے بارے میں پتہ بھی نہیں ہے۔سنگھ نے بتایا کہ گاؤں میں پینے کے پانی اور حفظان صحت جیسی بنیادی ضروریات بھی نہیں ہیں،کاشت بارش پر مبنی ہے کیونکہ یہاں آبپاشی کی کوئی سہولت نہیں ہے۔سنگھ کو اس بات کی کوئی معلومات نہیں ہے کہ گاؤں کا نام رافیل کیوں رکھا گیا اور اس کا کیا مطلب ہے۔انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں پتہ، لیکن گاؤں کا دہائیوں سے یہی نام ہے۔سال 2000 میں چھتیس گڑھ کے قیام سے بھی پہلے اس کا نام یہی تھا،مجھے اس نام کے پیچھے کی دلیل نہیں معلوم۔ قابل ذکر ہے کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں وزیر اعظم نریندر مودی اور حکومت کو فرانس کے ساتھ ہوئے رافیل لڑاکا طیارے سودے کو لے کر نشانہ بنا رہے ہیں۔ان کا الزام ہے کہ ہر طیارے کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس سودے سے صنعتکار انل امبانی کو فائدہ ہو گا، حکومت اور امبانی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔