جی۔ 20 سربراہی اجلاس میں صدر رجب طیب ایردوان کی مصروفیات
نئی دہلی، 11/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) وزیر اعظم نریندرا مودی نے بھارت مندا پام انٹرنیشنل فیئر اینڈ کنونشن سنٹر میں منعقدہ تقریب میں سمٹ میں شرکت کرنے والے دیگر ممالک کے سربراہان کا ایک ایک کر کے استقبال کرتے ہوئے تصاویر اتروائیں۔
ایردوان سمیت دیگر رہنما بعد میں تقریب کے ایک حصے کے طور پر "لیڈرز ایریا" میں یکجا ہوئے۔
تقریب کے بعد قائدین سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے کانگریس سینٹر میں داخل ہوئے۔
صدر ایردوان نے "واحد دنیا" مرکزی خیال کے تحت منعقدہ پہلی نشست میں شرکت کی۔
دریں اثناء صدر ایردوان کی نیو دہلی میں دو طرفہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے،
اس دائرہ کار میں صدر ایردوان نے جاپانی وزیر اعظم کشیدا فومیو کو شرف ملاقات بخشا، متحدہ عرب امارات کے صدر ِ مملکت محمد بن زید الا نہیان سے ملاقات کی۔
ترک صدر نے برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا سے بھی ملاقات کی۔
پریس کی عدم موجودگی میں ہونے والی اس ملاقات میں ترکیہ اور برازیل کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کیا گیا جب کہ جی 20 کے دو بڑے رکن ممالک سے متعلق علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران، صدر ایردوان نے برازیل کے لیے کامیابی کی خواہش کا اظہار کیا، جو اگلے سال جی 20 کی مدت صدارت سنبھالے گا، اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم، جو گزشتہ سال 5.6 بلین ڈالر تھا، کو مشترکہ طور پر 10 بلین ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
ترک صدر نے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول سے ملاقات کی۔
ترکیہ اور جنوبی کوریا کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر غور کیے جانے والی اس ملاقات کے دوران موجودہ تعلقات کو بہتر بنانے کے اقدامات اور دونوں ممالک کے لیے تشویشناک علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
G20 لیڈرز سمٹ کے دائرہ کار میں، صدر ایردوان نے علاوہ ازیں ترکیہ، میکسیکو، انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا پر مشتمل MIKTA کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اس ملاقات میں آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی، انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو، جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول اور میکسیکو کے وزیر اقتصادیات راکیل بوینروسٹرو بھی موحود تھے۔
ملاقات کے دوران صدر ایردوان نے اس بات پر زور دیا کہ 10 سال قبل قائم ہونے والے MIKTA نے مشترکہ وژن اور اقدار کی بنیاد پر ایک طویل سفر طے کیا ہے اور اس بات کی نشاندہی کی کہ موجودہ عالمی نظام اور بین الاقوامی ادارے دنیا میں خوشحالی امن، سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکافی ہیں۔
ایردوان نے اس طرف بھی توجہ مبذول کرائی کہ دہشت گردی اور اسلام دشمنی جیسے زور پکڑنے والے مسائل نے ایک زیادہ منصفانہ دنیا کی تعمیر کے لیے MIKTA کی ذمہ داری میں اضافہ ہوا ہے۔
رجب طیب ایردوان نے کہا کہ نفرت انگیز جرائم، امتیازی سلوک، اسلام اور زینو فوبیا کے بجائے باہمی احترام اور بقائے باہمی کے کلچر کو غالب ہونا چاہیے۔
"آزادی اظہار کی آڑ میں تقریباً ہر روز 2 ارب انسانوں کی مقدس ترین اقدار پر حملہ کرنے کی اجازت دینا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ انسانیت کا احترام کرنے والے ہر شخص کو اس پر اعتراض کرنا چاہیے۔ بحیثیت ترکیہ، ہم اس معاملے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے رہیں گے۔"
جناب ایردوان نے بعد ازاں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران ترکیہ اور جرمنی کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی اور ترکیہ-یورپی یونین ڈائیلاگ میکنزم کی بحالی، روس یوکرین جنگ اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپنے حالیہ حادثے کی وجہ سے جرمن چانسلر سکولز کے جلد صحت یاب ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 2022 میں 45 بلین تک بڑھنے والے تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے توانائی کی فراہمی، قابل تجدید توانائی، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ضروری ہے ۔
ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا کو بھی شرف ملاقات بخشنے والے صدر ایردوان نے عالمی بینک کے ساتھ ترکیہ کے گہرے تعلقات اور "صدی کی تباہی" (6 فروری کو قاہرامان مراش میں آنے والے زلزلے) کے بعد بینک کے تعاون پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
اس دوران صدر ایردوان نے کہا کہ ہم ورلڈ بینک گروپ کی جانب سے 17 بلین ڈالر کی سطح کے تین سالہ ترکیہ فنڈ کو 18 بلین ڈالر کے اضافے کے ساتھ 35 بلین ڈالر کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
تمام سرمایہ کاری کو خاص طور پر زلزلہ زدہ علاقے کی تعمیر نو روزگار اور پیداوار کے لیے طویل المدتی سرمایہ کاری میں بدل جانے کا اظہار کیے جانے والے ان مذاکرات میں صدر ایردوان نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نئے دور میں عالمی بینک کے ساتھ تعاون مزید گہرا ہو گا۔