اسرائیلی یرغمالوں کے لواحقین نے ہزاروں کی تعداد میں تل ابیب میں کیا زبردست مظاہرہ ؛ وزیراعظم نتین یاہو سے استعفیٰ کا مطالبہ
تل ابیب 5/نومبر (ایس او نیوز) غزہ میں حما س کے مزاحمت کاروں کے مسلح کارکنوں کے ذریعے یرغمال بنائے گئے سینکڑوں افراد کے اہل خانہ کی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے ہفتے کی رات وسطی تل ابیب میں کیپٹوز اسکوائر پر ہزاروں افراد جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب میوزیم آف آرٹ کے باہر، شرکاء نے حماس کے ہاتھوں اغوا ہونے والوں کی تصویروں والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے، جن میں انہیں گھر لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اسی طرح یروشلم اور دیگر جگہوں پر بھی سینکڑوں لوگوں نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف نئے سرے سے مظاہرے کیے ہیں اور وزیر اعظم پر جنگ کو غلط طریقے سے لے جانے اور یرغمالوں کی رہائی کے لئے مذاکرات کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
العربیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق پولس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی تل ابیب میں سرکاری رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا ہے، جس کے دوران پولس نے احتجاجیوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ حکومت گزشتہ ماہ حماس کے مزاحمت کاروں کے مسلح کارکنوں کے غزہ کی پٹی کے گرد ونواح بسنے والی یہودی کمیونٹیز پر حملہ روکنے میں ناکام ہوگئی ہے، مظاہرین نے اس واقعے کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کی یروشلم میں اقامت گاہ کے باہر لگائی گئی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے احتجاج کے لئے جمع ہونے والے سیکڑوں مظاہرین نے ہاتھوں میں اسرائیلی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ نیتن یاہو کو گرفتار کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔
احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب عوامی رائے عامہ کے ایک سروے میں تین چوتھائی اسرائیلیوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ رائے عامہ کا یہ سروے اپنی سیاسی اور سکیورٹی قیادت کی پالیسیوں کے خلاف ان کے غم وغصے کا اظہار ہے۔
نیتن یاہو نے اب تک ان ناکامیوں کی ذاتی طور پر ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے جن کے باعث سات اکتوبر کو حماس کے حیران کن حملے کی راہ ہموار ہوئی اور وہ اسرائیل کے اندر تک گھس کر چودہ سو افراد کو قتل اور کم سے کم 240 کو اپنے ساتھ یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔
اب تک یرغمالیوں کو رہا نہ کرائے جانے پر لواحقین کی صفوں میں حکومت کے خلاف غم وغصہ بڑھ رہا ہے کیونکہ وہ ان کی رہائی کے لئے خاطر خواہ انتظامات کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
(فوٹو بشکریہ: دی ٹائمز آف اسرائیل)