کمٹہ میں سورج نائک سونی، ہلیال میں گھوٹنیکر کا ساتھ ملنے سے بھاری ہو سکتا ہے بی جے پی امیدوار کا پلڑا  

Source: S.O. News Service | Published on 7th April 2024, 1:02 PM | ساحلی خبریں |

کاروار،  7 / اپریل (ایس او نیوز) اتر کنڑا کے سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ سابق ایم ایل سی اور جنتا دل ایس لیڈر ایس ایل گھوٹنیکر کے بیٹے سرینواس گھوٹنیکر کی بی جے پی میں شمولیت اور کمٹہ میں جنتا دل ایس لیڈر سورج نائک سونی کی حمایت کی وجہ سے اس مرتبہ پارلیمانی الیکشن میں بی جے پی امیدوار وشویشورا ہیگڑے کاگیری کا پلڑا کچھ بھاری ہوگیا ہے ۔
    
بعض حلقوں سے خبریں مل رہی تھیں کہ ہلیال کے با اثر لیڈر ایس ایل گھوٹنیکر ہی خود بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں، مگر کہا جاتا ہے کہ کچھ تیکنیکی دشواریوں کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کو آگے کر دیا اور اسے بی جے پی میں شامل کرواتے ہوئے بی جے پی کو اپنی حمایت کا سگنل دے دیا ۔ ویسے بھی جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی وجہ سے گھوٹنیکر کی حمایت مشترکہ امیدوار کی حیثیت سے بی جے پی کے وشویشورا کاگیر کو ہی ملنی تھی ۔
    
دوسری طرف کمٹہ میں جنتا دل ایس لیڈر سورج نائک سونی کے تعلق سے یہ بات عام ہوگئی تھی کہ وہ کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں اور اس سے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر کو فائدہ ہونے کی توقع کی جا رہی تھی ۔ مگر سورج نائک نے اپنے کٹر مخالف دینکر شیٹی کے ساتھ مل کر مشترکہ امیدوار وشویشورا ہیگڑے کاگیری کے لئے تشہیری مہم چلانے کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے سمجھا جا رہا ہے کہ یہ اقدام بھی وشویشورا کاگیری کے لئے بڑا فائدہ مند ہوگا ، کیونکہ سورج نائک کے پاس اپنے حامیوں کی بڑی قوت موجود ہے اور اب وہ لوگ بی جے پی امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالیں گے ۔ 
    
اس کے علاوہ 2018  الیکشن کے موقع پر جب سورج نائک سونی بی جے پی سے نکل کر جنتا دل میں شمولیت اختیار کی تھی تو اس وقت دینکر شیٹی نے سورج نائک کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد کو بی جے پی کی طرف راغب کر لیا تھا ۔ یہ گروپ بھی بی جے پی امیدوار کے لئے ہی کام کرے گا ۔ دوسری طرف گزشتہ اسمبلی الیکشن میں سورج نائک سونی سے جنتا دل امیدوار کی حیثیت سے جس کثیر تعداد میں ووٹ حاصل کیے تھے وہ سب ووٹ بھی موجودہ این ڈی اے امیدوار وشویشورا کاگیری کے حق میں جا سکتے ہیں ۔ 
    
کچھ یہی حال ہلیال میں گھوٹنیکر فیمیلی کا ہے ۔ مراہٹا باشندوں پر ان کا اچھا خاصہ اثر ہے ۔ حالانکہ کانگریس کی امیدوار ڈاکٹر انجلی خود مراہٹا بیلٹ سے تعلق رکھتی ہیں ، اس کے باوجود گھوٹنیکر کی وجہ سے مراہٹا ووٹ بینک میں شگاف پڑنے کے قوی آثار موجود ہیں ۔ 
    
اس صورتحال کے پس منظر میں کہا جا سکتا ہے کہ گھوٹنیکر اور سورج نائک سونی اور ان کے حامیوں کی وجہ سے کانگریسی امیدوار کے لئے جیت کا راستہ مزید سخت ہوگیا ہے اور وشویشورا ہیگڑے کاگیری کی راہ کچھ آسان ہوگئی ہے ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

ہبلی میں منعقدہ انٹرکالج کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھٹکل انجمن کا شاندار پرفارمینس؛ دوسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب

ہبلی میں منعقدہ کرناٹکا یونیورسٹی دھارواڑ (کے یو ڈی) سکینڈ زون انٹرکالج کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھٹکل انجمن انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ کمپوٹر اپلیکشن (AIMCA) نے شاندارپرفارمینس پیش کرتے ہوئے دوسرا مقام حاصل کیا ہے۔

بھٹکل : کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ویرپّا موئیلی نے وزیراعظم مودی کو قرار دیا بدھو؛ شکست کے خوف کی وجہ سے بول رہے ہیں جھوٹ پر جھوٹ

  وزیر اعظم نریندر مودی کو بدھو قرار دیتے ہوئے  کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور سابق مرکزی وزیر  ویرپّا موئیلی نے  کہا کہ شکست کے  خوف سے مودی جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں۔ بھٹکل میں  کانگریس کے  حق میں انتخابی پرچار کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے  موئیلی نے کہا کہ  وزیر اعظم نریندر مودی ...

لوک سبھا انتخابات کو لے کر بھٹکل کے ووٹروں میں بیداری پیدا کرنے شرالی میں چلائی گئی دستخطی مہم

اُترکنڑا لوک سبھا انتخابات میں زیادہ سے زیادہ پولنگ کو یقینی بنانے کے تعلق سے ضلع کے تمام تعلقہ جات میں ووٹنگ بیداری مہم چلائی جارہی ہے، اسی طرح کی ایک ووٹنگ دستخطی مہم پیر کو تعلقہ کے شرالی میں چلائی گئی۔ 

ریاض کے بعد دمام اور جدہ بھٹکلی جماعتوں نے بھی ممبران سے کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی اپیل؛ فری ائیرٹکٹ کی بھی پیشکش

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھٹکل اور اُترکنڑا میں  7/مئی کو ووٹنگ ہوگی ، یعنی وقت بالکل کم بچا ہے۔ ایسے میں ایک طرف  بھٹکل اسوسی ایشن ریاض نے پہل کرتے ہوئے  اپنے ممبران کے لئے جماعت کی طرف سے  ائیر ٹکٹ  کا اعلان کیا،  وہیں دوسری طرف  لوک سبھا انتخابات کی سنگینی کو ...

حادثے کو دعوت دیتا بھٹکل رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے؛ کیا حادثے سے پہلے توجہ دے گی انتظامیہ ؟

  بھٹکل  کا رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے   حادثوں کو دعوت دے رہا ہے، مگر  نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہو،  آئی آر بی کمپنی  ہو یا پھر تعلقہ انتظامیہ ہو، کوئی اس دعوت نامہ پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔