عدالت ِ عظمیٰ کی طرف سے لگی مودی سرکارکوپھر پھٹکار: وبا سے نبردآزما کیلئے آپ کے پاس کیا منصوبہ ہے:عدالت ِ عظمیٰ
نئی دہلی ،28اپریل ( ایس او نیوز؍ایجنسی ) کل تک مودی سرکار ’آپدا‘ میں’اوسر‘ تلاش کرکے ’ٹیکہ اتسو‘ منارہی تھی ، لیکن کرونا کی ستم خیزی نے اس نام نہاد’اتسو‘ پر پانی پھیرکرمودی سرکار کی وبا کے تئیں تیاریوں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔مودی سرکار کو ملک کی کئی ہائی کورٹ کے ساتھ اب سپریم کورٹ کی طرف سے بھی سرزنش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اسی کڑی میں سپریم کورٹ نے کرونا کے بڑھتے کیسز پر مرکزی حکومت پر تلخ تبصرہ کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہم اس بحران کے دوران خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے۔ عدلیہ کے مطابق حکومت کو وضاحت کرنی ہوگی کہ کورونا بحران سے نمٹنے کے لئے اس کا کیامنصوبے ہیں ۔ جسٹس ایس آر بھٹ نے کہاکہ میں دو مسئلہ اٹھانا چاہتا ہوں ، جو مرکزی حکومت کے ماتحت ہیں۔ اولاً : یہ ہے کہ وسائل کو کس طرح استعمال کیا جائے۔ پیراملٹری، پیرامیڈیکس ، فوجی سہولیات اور ڈاکٹروں کو کس طرح استعمال کیا جارہا ہے۔
ثانیاً :یہ ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت کا کوئی منصوبہ ہے یا نہیں ؟۔ کورونا کے بڑھتے کیسز کا جائزہ لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹس کو ریاستوں کے حالات پر نگاہ رکھنی چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کی نگرانی ہونی چاہئے ، مگر سپریم کورٹ بھی خاموش تماشائی نہ رہ سکتی۔ عدالت نے کہا کہ ہمارا کام ریاستوں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا اس بحران میں فوج اور دیگر مرکزی فورسز کاحکومت استعمال کرسکتی ہے یا نہیں ؟۔
عدالت نے کہا کہ قومی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے مداخلت کرنا ضروری ہے۔اس بحران کے دوران عدالت خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سوالات پر سالسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہاہم صورتحال کو پوری مستعدی کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کرنے میں لگے ہیں ۔جمعرات کے روز از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے قومی سطح پر اس کے کیا منصوبے ہیں؟
موجودہ صورتحال کو ’نیشنل ایمرجنسی‘ قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کے بنچ نے مرکز سے آکسیجن اور ادویات کی فراہمی اور ویکسی نیشن کے متعلق مرکز سے جواب طلب کیا تھا۔عدالت نے مرکز سے کورونا کے عدم پھیلاؤ کیلئے قومی سطح پر تیار منصوبے کی وضاحت کرنے کو کہا تھا۔