سی اے اے پر ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ، پولیس تشدد کے تمام معاملات کی سماعت کیلئے خصوصی بنچ تشکیل دینے کی ہدایت
پریاگ راج،24/جنوری(ایس او نیوز/ایجنسی) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف یوپی میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں پولیس فائرنگ اور احتجاجی عوام کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے پولیس تشدد کے تمام معاملات کی سماعت کے لئے خصوصی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس تشدد کے خلاف داخل 7 سے زیادہ عرضیوں کی سماعت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر کی سر براہی میں تشکیل پانے والی خصوصی بینچ کرے گی۔ ہائی کورٹ نے اب اس معاملے کی تفصیلی سماعت کے لئے 27 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔واضح رہے کہ شہریت قانون کے خلاف گذشتہ سال دسمبر سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو یوپی پولیس نے کئی مقامات پر اپنے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس کی طرف سے مظاہرین پر کئے گئے تشدد کے ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس معاملہ نے کافی طول پکڑ لیا تھا۔ ویڈیو میں شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف علی گڑھ، مظفر نگر، میرٹھ، لکھنؤ اور کانپور میں ہونے والے مظاہروں پر پولیس کی پرتشدد کارروائیوں کو دکھایا گیا تھا۔یو پی پولیس کی ان کارروائیوں میں 20 زیادہ افراد کی موت ہوئی تھی۔ پولیس تشدد کے خلاف سیول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں اور ملک کی سرکردہ شخصیات نے اپنے اپنے طور پر الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضیاں داخل کی ہیں۔ جن سر کردہ شخصیات نے عرضیاں داخل کی ہیں، ان میں سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، سماجی کارکن سوامی اگنی ویش اور قانون داں اجئے کمار کے نام سر فہرست ہیں۔ہائی کورٹ میں داخل سبھی عرضیوں میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ یوپی پولیس کی پرتشدد کارروائیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔ عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ ان معاملوں کی جانچ کے لئے کسی سابق آئی پی ایس افسر کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور مظاہرین پر فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے۔ عدالت نے تمام درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد سماعت کے لئے خصوصی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔