شوہر کے قتل کیس میں 22 سال بعد بری ہوئی خاتون، سپریم کورٹ نے کہا، موت پر دکھی نہ ہونا ثبوت نہیں
نئی دہلی،22ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) شوہر کے قتل کے معاملے میں خاتون کو 22 سال بعد سپریم کورٹ نے بری کر دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی کی موت پر دکھی نہ ہونا قتل کا ثبوت نہیں ہو سکتا۔کورٹ نے کہا کہ استغاثہ کا کیس شک پیدا کرتا ہے۔پولیس کے مطابق شوہر کو گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا اور اس کی لاش کوپنکھے سے لٹکایا گیا تاکہ معاملہ خودکشی کا لگے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ یہ نظریہ ٹھیک نہیں۔اکیلے ملزم کے لئے گلا گھونٹنے کے بعد لاش کو پنکھے سے لٹکانا ممکن نہیں لگتا۔خاتون کے خلاف الزام لگاتے ہوئے یہ بھی کہا گیا تھا کہ جب اس کے شوہر کی لاش لٹکتی ہوئی ملی تھی تو خاتون کا رویہ بہت عام تھا اور وہ رشتہ داروں کے ساتھ چائے پی رہی تھی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ خاتون کی نند کی گواہی پر پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے انہیں عمر قید کی سزا دے دی تھی جو ٹھیک نہیں تھا،اگرچہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی پایا گیا تھا کہ معاملہ خودکشی کا نہیں تھا۔اسی کے بعد ہائی کورٹ نے خاتون کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔واقعہ ہریانہ کے پچکولا میں 1997 میں پیش آیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معاملے میں خاتون اور اس کے بھائی پر الزام تھا کہ انہوں نے مل کر خاتون کے شوہر کو قتل کردیا۔خاتون پر الزام تھا کہ اس کے شوہر کے ساتھ تعلقات کشیدہ تھے، اس لئے قتل کو انجام دیا اور ٹرائل کورٹ نے سزا سنائی لیکن ہائی کورٹ نے خاتون کے بھائی کو بری کر دیا اور خاتون کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔سپریم کورٹ کے جسٹس اے ایم کھانولکر کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ موت گلا گھونٹنے سے ہوئی اور لاش کوپنکھے سے لٹکایا گیا یہ حقیقت سامنے ہے لیکن یہ کام اکیلے کیا جانا ممکن نہیں لگتا۔اس معاملے میں جو حالات ہیں اس میں دوسرے ملزم (خواتین کا بھائی) ہائی کورٹ سے بری ہو چکا ہے، ایسے میں اس دلیل میں دم نہیں لگتا کہ ملزم نے اکیلے ہی گلا گھونٹنے کے بعد جسم کو پنکھے پر لٹکا دیا ہو۔کورٹ نے کہا کہ دوسرانظریہ یہ ہے کہ آخری بار خاتون اپنے شوہر کے ساتھ دیکھی گئی تھی اور یہ آخری منظر ثبوت ہے لیکن ہمارا خیال ہے کہ یہ تھیوری درست نہیں ہے کیونکہ خاتون ملزم اس صورت میں مقتول کی بیوی ہے اور دونوں ساتھ رہتے تھے، دونوں ساتھ کا دیکھا جانا کوئی انہونی بات نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم خاتون کے خلاف استغاثہ کا کیس مشکوک ہے۔ایسے میں خاتون کو مجرم قرار دیا جانا ٹھیک نہیں ہوگا۔