نئی دہلی،26؍نومبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) سپریم کورٹ میں بابری مسجد معاملے کے اہم وکیل شکیل احمد سید کا انتقال ہو گیا۔ ان کا انتقال ملک و ملت کیلئے ایک ایسا خسارہ ہے جس کی تلافی آسان نہیں ہے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر 67؍ سال تھی۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ اور چار بیٹےہیں۔ تدفین بدھ کو دوپہر میں 12؍ بجے ،دہلی گیٹ قبرستان میں کی گئی۔مرحوم گزشتہ20؍ دنوں سےگڑگاؤں کے میدانتا اسپتال میں زیر علاج تھے۔ان کے انتقال کی خبر سے ان کے چاہنے والوں میں غم کی ایک شدید لہر دوڑ گئی۔
ان کے صاحبزادے سید سعود احمد نے مرحوم کے چاہنے والوں سے گزارش کی ہے کہ لوگ کووڈ۔19؍ سے متعلق احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور گھروں ہی میں رہ کرمرحوم کیلئے مغفرت کی دعائیں کریں۔ تدفین سے قبل ان کا جنازہ جمعیۃعلمائے ہند کے ہیڈ کوارٹرز لے جایا گیا۔اس کے بعد دہلی گیٹ کے قبرستا ن میں آخری رسومات ادا کی گئیں۔
شکیل احمدسید ایک نیک دل انسان اور نامور وکیل تھے۔ وہ۴۰؍ سال سے زیادہ عرصے تک غریب اور دبے کچلے طبقے اور اقلیتی برادری کو قانونی اور آئینی حقوق دلانے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ایک سیکولر مسلمان ہونے کے ناطے وہ تمام مذاہب اور برادریوں کے افراد کے تنازعات کو حل کرنے میں قانونی مد د کرتے رہے۔ جمعیۃ علمائے ہند سمیت ملک کی ممتاز تنظیموں سے وہ جڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ وقف املاک کے تحفظ اور بہتری کے لئے جدوجہد کی۔ انہوں نے کبھی بھی وقف کے خلاف مقدمہ کی پیروی قبول نہیں کی۔ انہوں نےاپنی وکالت کا آغاز نے لکھنو سے کیا تھا جبکہ دہلی میں اپنے پیشہ وکالت میں خوب اپنا نام روشن کیا۔ان کے انتقال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔
مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر (وائس چانسلر) پروفیسر اخترالواسع نے ان کی خدمات کو یادکرتے ہوئے کہا کہ ’’ ایڈوکیٹ شکیل احمد سید نے ملت سےمتعلق مقدمات کی پیروی ہمیشہ اخلاص اور جی جان کے ساتھ کی اور اپنے شاگردوں اور تربیت یافتگان کی ایک بڑی تعداد چھوڑی ہے۔‘‘درگاہ شیخ سلیم چشتی ؒ، فتح پور سیکری کے سجادہ نشین پیر زادہ عیاض الدین چشتی عرف رئیس میاں نے ان کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے گہرے رنج کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان سے ایک نامور ایڈوکیٹ رخصت ہوگیا ہے جو ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
شکیل احمد سید کے سانحہ ارتحال پر صدرجمعیۃ علما ء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری اور جنرل سیکریٹری مولانا محمود مدنی نے بھی گہرے رنج والم کا اظہار کیا ہے۔مرحوم1982ءسے سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے۔ ساتھ ہی1984ء سے جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے مدعو خصوصی اور دسمبر1999ء سے زندگی کے آخری لمحے تک اس کے مستقل رکن رہے۔