بھٹکل بس اسٹائنڈ کی بوسیدہ عمارت منہدم : کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں
بھٹکل:16/جولائی (ایس اؤ نیوز) بھٹکل سرکاری بس اسٹائنڈ کی بوسیدہ عمارت کا آھے سے زیادہ حصہ آج پیر کی دوپہر کو منہدم ہوگیا، البتہ اس سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ عمارت کافی بوسیدہ ہونے کی وجہ سے عمارت کی دیواریں اور پتھر ایک ایک کرکے گرنے لگے تھے مگر پیر کی دوپہر عمارت ہی طرح منہدم ہوگئی ۔ خستہ حال عمارت کی بوسیدگی کو دیکھتے ہوئے اسے پہلے ہی خالی کرالیا گیا تھا ۔جس کی وجہ سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ ریاست کرناٹک کے مشہور سیاسی لیڈر اور رکن اسمبلی مرحوم ایس ایم یحییٰ نے بھٹکل کے لئے بس اسٹائنڈ کا خواب دیکھتے ہوئے اپنی رکن اسمبلی کی میعاد میں ہی اس کی تعمیر کرائی تھی۔جو آج کے تاریخ کے صفحات میں درج ہوگئی ۔
بتایا گیا ہے کہ کے۔ایس آر۔سی افسران کو قریب دو ماہ پہلے ہی عمارت کی بوسیدگی کا پتہ چل چکا تھا جس کی بنا پر کرایہ کی کینٹین نیز دوکانوں کو خالی کرانے کے لئے نوٹس جاری کی گئی تھی۔ کینٹین ماہ پہلے ہی خالی ہوگئی تھی زندگی سےمجبور دکاندار اپنی دکانوں کو جاری رکھے ہوئے تھے۔ اتوار کی دوپہر سے ہی عمارت کی دیواروں کے پتھر ، مٹی گرنا شروع ہوئے تو کے ایس آرٹی سی کے افسران نے دکانداروں کو فوری طورپر خالی کرایا۔ پولس کے تعاون سے بیاریکیڑ لگاکر عمارت کے آس پاس سواریوں اور عوام کی چہل پہل پر روک لگارکھی تھی ۔آج پیر کو ہوٹل والے حصے سے فریج اور دیگر چیزوں کو باہر نکالا گیا تھا، باہر نکل کر دس منٹ کے اندر ہی ہوٹل کا حصہ ڈہہ گیا۔ جس کے کچھ ہی دیر بعد عمارت کا پھر کافی بڑا حصہ گرگیا اور زمین بوس ہوگیا۔
عمارت نیچے گرنے کی اطلاع ملتے ہی ٹرانسپورٹیشن سرسی زون کے ڈپٹی کمشنر سدیش ، ٹرافک محکمہ کے سول انجنئیر بوریا کے ساتھ بھٹکل بس اسٹانڈپہنچ گئے اور جائے وقوع کا معائنہ کیا بعد میں پیشگی خطرات سے بچنے کے لئے بقیہ عمارت کو بھی ڈھا دینے کا حکم جاری کیا۔ اس موقع پر عمارت کے زمین بوسی کو لےکر ٹرافک ڈپٹی کمشنر سدیش نے بتایا کہ بس اسٹانڈ عمارت کی خستہ حالی کا ہمیں پہلے ہی سے پتہ تھا۔ اس کے لئے جو بھی پیشگی اقدامات اٹھانے تھے وہ ہم نے مکمل کرلئے تھے جس کی وجہ سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ پوری عمارت کو مسطح کرنے کے لئے کہاگیا ہے۔ نئے بس اسٹانڈ کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ بسوں کو ٹھہرنے اور مسافروں کی سہولت کے لئے مقامی افسران سے گفتگو کرکے متبادل انتظام کیا جائے گا۔ بھٹکل ڈپو مینجر وائی کے باناوالیکر نے بتایا کہ چونکہ عمارت کو گرانےکے لئے کہا گیا تھا۔ اس کے تحت ہم نے اقدامات کئے تھے ۔ جہاں تک بسوں کی نقل وحمل کا تعلق ہے بھٹکل ڈپو کی طرف سے روزانہ 130بسیں الگ الگ روٹ پر چلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسافروں کی سہولت کے لئے بس اسٹائنڈ کے لئے بہت جلد متبادل انتظام کیا جائے گا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی بھٹکل سرکل پولس انسپکٹر گنیش اپنے عملہ کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے اور بھیڑ کو ہٹاتے ہوئے بس اسٹائنڈ کے باہر ٹریفک نظام کو بھی بگڑنے نہیں دیا۔ بھٹکل کے تحصیلدار وی این باڈکر بھی کچھ ہی دیر بعد اپنے عملے کے ساتھ جائے وقوع کا دورہ کرتے ہوئے معائنہ کیا اور متعلقہ جگہ پر پولس کو تعینات کرتے ہوئے خطرے کو موقع نہ دینے کا حکم جاری کیا۔ اب بس اسٹائنڈ کو بند کردیا گیا ہے اور داخلے پر ہی رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے بسوں کو بھی اندر جانے سے روک دیا گیا ہے۔
نئے بس اسٹانڈ کی تعمیر کررہے ٹھیکدار کی مدد سے منہدم عمارت کے ملبے کو صاف کروانے کا حکم دیا گیا ہے ، شام تک ملبے کو ہٹانے کا کام جاری تھی۔
خیال رہے کہ بس ڈپو کو اب ساگر روڈ پر منتقل کیا گیا ہے اور اب بس ڈپو والی جگہ کو بھی بس اسٹائنڈ کی جگہ کے ساتھ ضم کیا گیا ہے جہاں پر 10کروڑ روپئے کی لاگت سے ہائی ٹیک بس اسٹانڈ کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ بس ڈپو مینجر وائی کے بانو والیکر نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے 5کروڑ روپئے منظور ہوچکے ہیں اور بس اسٹائنڈ کی عمارت کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹینڈر کے حساب سے موسم ِ باراں کے 6 ماہ کو چھوڑ کر ایک سال کی مدت میں نئے بس اسٹانڈ کی تعمیر مکمل ہونے کی توقع ہے۔