راہل گاندھی ، پرشانت کشوراور دو وزراء سمیت ۱۵۰؍ سے زائد اہم شخصیات کی جاسوسی کا انکشاف؛ ملک کے اہم صحافی بھی نشانے پر!
نئی دہلی 20 جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی) پیگاسس اسپائی ویر کی جاسوسی لسٹ میں شامل ناموں کا سلسلہ لمبا ہوتا جارہا ہے، میڈیا میں آئی رپورٹوں کے مطابق اس لسٹ میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور مشہور انتخابی حکمت عملی کار پرشانت کشور سمیت دو مرکز ی وزراء کے نام بھی شامل ہیں، جبکہ ملک کے اہم صحافی بھی نشانے پر ہیں۔
روزنامہ انقلاب میں شائع رپورٹ کے مطابق اس لسٹ میں ۱۵۰؍ سے زائد اہم شخصیات کی جاسوسی کے انکشاف پر پورا ملک حیران ہے۔ ایک اسرائیلی سافٹ ویئر کی مدد سے کی جانے والی اس جاسوسی پر اپوزیشن نے حکمراں جماعت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اوراس سے سخت باز پرس کی ہے۔ جاسوسی کی شکار ہونے والی ان اہم شخصیات میں اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ ہی جہاں حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے کچھ وزیر بھی ہیں، وہیں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر جنسی ہراسانی الزام عائد کرنے والی سپریم کورٹ کی خاتون اسٹاف کا نام بھی شامل ہے۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔اس احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی کئی بار ملتوی ہوئی اور پھر آخر میں اسپیکر کو کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
خیال رہے کہ جن لوگوں کے فون ٹیپ کرنے کی باتیں سامنے آئی ہیں، ان میں راہل گاندھی، ان کے اسٹاف میں شامل ۵؍ افراد،پرشانت کشور،چیف الیکشن کمشنر اور بعض ججوں سمیت کچھ موقر صحافیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ اپوزیشن اراکین نے اسے آواز دبانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
اس معاملے پر ہنگامہ بڑھا توپارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ وہ ایوان کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت کسی بھی مسئلے پر بات کرنے کیلئے تیار ہے۔ لوک سبھااسپیکر اوم برلا نے اراکین پارلیمان کو اپنے طور پرمطمئن کرانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نے اپوزیشن کو سننے اور ان کی باتوں کا جواب دینے کی یقین دہانی کرادی ہے تو ممبران کو اپنی نشستوں پر بیٹھ جانا چاہئے۔اس کے بعد اسپیکر نے مرکزی وزیر مواصلات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس اشوینی وشنو کو بلایا جنہوں نے اپوزیشن کے احتجاج کے دوران سیاستدانوں، صحافیوں اور اسرائیلی سافٹ ویئر کے استعمال سےمتعلق دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی کے الزامات کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر ایک بیان پڑھ کر حکومت کے مؤقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس سنسنی کے پیچھے جو بھی وجہ ہے ، اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
وزیرمواصلات نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں قائم پروٹوکول کی وجہ سے غیر قانونی طور پر کسی کی جاسوسی یا نگرانی ممکن نہیں ہے۔وزیر مواصلات کے بیان کے بعد اسپیکر نے دوبارہ ممبروں سے اپیل کی کہ وہ پرسکون ہوجائیں اور اپنی جگہوں پر بیٹھ جائیں اور ایوان کی کارروائی میں تعاون کریں لیکن حزب اختلاف کے اراکین وزیر مواصلات کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے۔ اس کے بعد اسپیکر نے منگل کی صبح۱۱؍ بجے تک ایوان کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
اس سے قبل ایک مرتبہ کی التوا کے بعد جیسے ہی دوپہر ۲؍بجے ایوان شروع ہوا، کانگریس، ترنمول کانگریس، این سی پی اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی دیگر جماعتوں کے اراکین اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے ہوئے اسپیکر کے پوڈیم کے گرد جمع ہوگئے اور نعرے لگانے لگے۔
کانگریس کےسینئر دگ وجے سنگھ نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پیگاسز جاسوسی کیس ‘ کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے توجہ دلاؤ تجویز پر مرکزی حکومت نے ’پیگاسز اسپائر ویئر‘ کی جانب سے جاسوسی و جھوٹے شواہد پلانٹ کرنے کی سازش کرنے کے الزام کو خارج کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اب جبکہ یہ ثابت ہوگیا کہ میں صحیح تھا تو برائے مہربانی اب یہ بھی بتادیں کہ یہ کون کررہا ہے؟ اور کیا اس کیلئے وزارت داخلہ سے منظوری لی گئی ہے؟