بنگلورو، 11؍ مئی (ایس او نیوز) ریاست کرناٹک میں تیزی سے پھیلتی ہوئی کووڈ کی دوسری لہر پر قابو پانے اور اس وبا کی زنجیر کو توڑنے کیلئے لا ک ڈاؤن میں توسیع کرتے ہوئے 10؍ مئی تا 24؍ مئی 14 دنوں کا مکمل لاک ڈاؤن کل سے ریاست بھر میں نافذ ہوچکا ہے۔ پہلے ہی دن ریاست بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کا میاب رہا ۔ اس دوران ریاست بھر سے بالخصوص بنگلورو کی مضافات سے پولیس زیادتی اور زبردستی کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
نئے لاک ڈاؤن ضابطوں میں باقاعدہ یہ کہا گیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی بھی پرائیویٹ موٹر گاڑی کو باہر سڑکوں پر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ صبح 6 بجے تا 10 بجے اشیائے ضروری خریدنے کیلئے لاک ڈاؤن میں ڈھیل دی گئی تھی۔ اس دوران دکانوں اور بازاروں میں زیادہ بھیڑ بھاڑ دیکھی گئی ۔ مقررہ وقت کے بعد جو لوگ اپنی گاڑیوں پر سڑکوں پر نکلنے پولیس نے ان کی بری طرح پٹائی کی ۔ کئی لوگوں کے بری طرح زخمی ہونے کی بھی خبر یں ہیں۔ یہاں تک کہ پولیس نے مرد اور خواتین کی تمیز کئے بغیر جم کر بے رحمی سے پٹائی کی اور کئی گاڑیاں ضبط بھی کرلی گئیں۔ جو لوگ اپنی گاڑیاں بلاوجہ سڑکوں پر لے آئے تھے ان کی گاڑیاں ضبط کرنے کا اختیار پولیس کو ہے، اس سکے برعکس موٹر سواروں کی جم کر پٹائی کر کے پولیس نے خود قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
حکومت اور محکمہ پولیس نے سخت اعلان یا تھا کہ لا ک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس کے باوجود اگر چند لوگ اپنی گاڑیوں پر سڑکوں پر نکلے ہوں تو کوئی تو اہم وجہ رہی ہوگی۔ یہ دریافت کئے بغیر ان لوگوں پر پولیس کا اچانک ٹوٹ پڑنا اور ان کی جم کر پٹائی کرنا اس سے صاف نظر آرہا ہے کہ کرناٹک میں ہر طرف پولیس راج ہے۔ حکام بالخصوص حکومت کو اس کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے۔
حالانکہ سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں ضبط کرنے پر شہریوں کے احتجاج اور برہمی کے بعد ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے دفتر سے ایک ٹوئٹ جاری ہوا ہے جس میں گھروں کے آس پاس سبزی اور گھر یلو اشیائ کی خریداری کے لئے لوگوں اپنی گاڑیوں کا استعمال کرسکتے ہیں۔