ہبلی عیدگاہ میدان میں گنیش مورتی بٹھانے کے لئے کارپوریشن نے دی اجازت؛ ہندو شدت پسند تنظیموں نے ختم کیا احتجاج
ہبلی 17/ ستمبر (ایس او نیوز) ہبلی دھارواڑ میونسپل کارپوریشن نے عید گاہ میں تین دن تک گنیش مورتی بٹھانے کے لئے مشروط اجازت دی ، جس کے بعد ہندو شدت پسند تنظیموں نے اپنا احتجاجی مظاہرا ختم کر دیا ۔
خیال رہے کہ 31 اگست کو منعقدہ جڑواں شہر کی میونسپل کارپوریشن کی جنرل باڈی میٹنگ میں رانی چنّما گجانن اتسوا سمیتی اور گجانن مہا منڈلا کو عید گاہ میدان میں مورتی بٹھانے اور تہوار منانے کے لئے آئندہ پانچ سال تک کے لئے اجازت دی تھی ۔ اس پر ان تنظیموں نے اعتراض جتایا تھا جو اس متنازعہ میدان میں کسی کو بھی تہوار منانے کی اجازت دینے کے مخالف ہیں ۔
اس دوران مسلمانوں کی تنظیم انجمن اسلام نے ہائی کورٹ کی دھارواڑ بینچ کے سامنے کارپوریشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی مگر ہائی کورٹ نے عید گاہ کی زمین کارپوریشن کی ملکیت ہونے کے تناظر میں کارپوریشن کواجازت دینے کے اختیارات کی بات کہتے ہوئے انجمن کی اپیل خارج کردی، اور ہبلی دھارواڑ میونسپل کارپوریشن کمشنر کو گنیش تہوار منانے کے لئے مشروط اجازت دینے کا حکم جاری کیا ۔ مگر اس حکم پر عمل پیرائی میں تاخیر ہوتے دیکھ کر جمعرات کے دن سے ہندو تنظیموں نے کانگریسی حکومت کی مداخلت کی وجہ سے اجازت دینے میں ٹال مٹول کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجی مظاہرا شروع کیا ۔
معلوم ہوا ہے کہ میونسپل کمشنرایشور الاڈگی نے اپنے اعلیٰ افسران کو صورتحال سے باخبر کیا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر گرودت ہیگڈے، پولیس کمشنر رینوکا سوکمار اورمیونسپل کارپوریشن کمشنر الاڈگی نے میٹنگ کی جس میں عید گاہ میدان میں گنیش تہوار منانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔
کمشنر الاڈگی کی طرف سے گنیش اتسوا مہا منڈل کے صدر کو سونپے گئے اجازت نامے میں جو شرائط رکھی گئی ہیں اس کے مطابق تہوار کے منتظمین کو پولیس سے اجازت لینی ہوگی، 19 ستمبر کو صبح میں مورتی کو میدان بٹھانے کے بعد 21 ستمبر کو دوپہر 12 بجے سے قبل اسے ڈبونے کے لئے میدان سے لے جانا ہوگا ۔ میدان میں کسی قسم کا مستقل ڈھانچہ تعمیر نہیں کیا جا سکے گا ۔ دوسرے قسم کے جھنڈے ، پوسٹرس اور پورٹریٹ آویزاں نہیں کیے جا سکیں گے ۔ اس کے علاوہ دوسروں کو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے پروگرام منعقد نہیں کیے جا سکیں گے ۔