پٹنہ ،14؍جنوری (آئی این ایس انڈیا) پٹنہ میں انڈیگو ایئر لائن کے اسٹیشن کے سربراہ روپیش سنگھ کاان کے گھر کے باہر ہونے والے قتل سے بہار پولیس کے اقبال پر سوال کھڑے ہوگئے ہیں ۔ نیز بہت سارے پہلو ایسے بھی ہیں جو قتل کے اس کیس اور اس کی تفتیش پر سوال اٹھا رہے ہیں۔فی الحال ان کے جاننے والے اس بات کی تردید کر رہے ہیں۔
سبھی لوگوں کا کہنا ہے کہ روپش ایک ملنسار شخص تھے اور اس کی کسی سے لڑائی نہیں تھی۔ تاہم اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ روپیش کا بااثر افراد کے ساتھ تعلقات اور لمبی پہنچ کی وجہ سے ان کے کچھ دشمن بھی ہوسکتے ہیں ۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ روپش کو کس نے اور کیوں مارا۔جس طرح سے یہ قتل عام کو انجام دیا گیا ہے ، اس کا اندازہ اس حقیقت سے ہوتا ہے کہ قاتل روپش کی آمد اور روانگی کے اوقات کے بارے میں اچھی طرح جانتے تھے۔ منگل کو بھی قاتلوں کو روپیش کے ہوائی اڈے سے نکلنے اور گھر پہنچنے کی اطلاع تھی۔ یا تو وہ پہلے ہی اپارٹمنٹ کے باہر گھات لگا کر بیٹھے ہوئے تھے یا وہ ان کی گاڑی کے ساتھ ہی اپارٹمنٹ تک آئے ۔
نیزجس گلی میں روپیش کا اپارٹمنٹ ہے وہ ایک طرف سے بند ہے۔ بظاہر مجرموں کو یہ بھی معلوم تھا اور قتل کے بعد وہ اسی راستے سے فرار ہوگئے جہاں سے روپیش آئے تھے ۔ قتل کے طریقے سے سے ایسا لگتا ہے کہ مجرموں نے ریکی بھی کی ہوگی۔اپارٹمنٹ کے نیچے تقریباًنصف درجن سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں ، جن میں سے ایک گیٹ کی طرف مڑا ہوہے۔ یعنی قتل کی پوری ریکارڈنگ اسی سی سی ٹی وی میں ہونی چاہئے تھی ، لیکن اپارٹمنٹ کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ سی سی ٹی وی بہت سالوں سے خراب ہے۔اس اپارٹمنٹ میں صرف ایک گارڈ تعینات ہے ، جو فیملی کے ساتھ گراؤنڈ فلور پر 24 گھنٹے رہتا ہے۔ جب یہ واقعہ کل پیش آیاتواپارٹمنٹ کا محافظ منوج لال موجود نہیں تھا ۔
گارڈ کا کہنا ہے کہ کل وہ صبح 9 بجے اپنے دوست کی والدہ کی آخری رسوم پر گیا تھا اور جب وہ شام 7.30 بجے واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ روپیش کا قتل ہوچکا ہے۔ گارڈ کے مطابق جب روپیش نے کار کا ہارن بجایا ، تو اس کی (گارڈ کی) بیٹی گیٹ کھولنے آئی لیکن تب تک قاتل واقعہ کو انجام دینے کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ روپیش کے قتل کے دن گارڈ کی عدم موجودگی اتفاقیہ بھی ہوسکتی ہے ، لیکن فی الحال یہ جانچ کے گھیرے میں ہے۔عام طور پر پولیس کسی بھی کرائم سین کو سیل کردیتی ہے تاکہ تفتیش میں کوئی دشواری پیش نہ آئے ، لیکن روپیش سنگھ قتل کیس میں کرائم سین کو سیل نہیں کیا گیا ہے۔ پولیس گاڑی کو تھانے تو لے گئی ہے ، لیکن موقع واردات پر گاڑی کے شیشے بکھر ے ہوئے ہیں اور سیٹ بیلٹ کی لاک کلپ بھی سڑک پر گری ہوئی ہے۔ تمام بڑے لوگوں کے ساتھ روپیش سنگھ کے اچھے تعلقات تھے ، سیاستدان اور اداکار سب روپیش کو جانتے تھے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھی روپش کے انتخابات لڑنے کی بات کہی جارہی تھی۔