این آر سی کے بعد آسام سے متصل مغربی بنگال کے اضلاع میں خوف و ہراس کا ماحول
کولکاتا،5؍ستمبر (ایس او نیوز؍یو این آئی) آسام میں این آرسی کی حتمی فہرست کی اشاعت کے بعد آسام سے متصل بنگال کے اضلاع کوچ بہار، جلپائی گوڑی اور علی پوردوار خوف و ہراس کا ماحول ہے۔
این آر سی میں جن 19 لاکھ افراد کے نام شامل نہیں ہیں ان میں 11سے 12 لاکھ افراد ہندو ہیں۔ اس کے علاوہ دارجلنگ میں آباد گورکھا آبادی بھی این آر سی سے ناراض ہیں۔ چوں کہ آسام میں آباد ایک لاکھ گورکھاؤں کے نام این آرسی میں شامل نہیں ہیں۔
آسام میں بنگالیوں کی فلاح وبہود کیلئے کام کرنے والی آرگنائزیشن ”بنگالی جنم مکتی باہنی کے چیرمین راجن سرکار نے کہا کہ ہم بنگالی ہندوؤں سے کہا گیا تھا کہ این آر سی سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔مگر آسام میں آباد بنگالی ہندؤں بڑی تعداد میں متاثر ہوگئے ہیں۔19لاکھ میں سے 12لاکھ بنگالی ہندو ہیں۔ہم جلد ہی ریاستی حکومت سے بات چیت کریں گے۔
کوکراجھاڑ کے سیمولتا پور کے رہنے والے رابوبندرا سرکار نے کہاکہ وہ 7 ستمبر تک انتظار کریں گے۔ جس میں 21 لاکھ ناموں کا اندراج ہونے والا ہے۔ جلد ہی فارن ٹربیونل میں اپیل کی جائے گی۔ گورکھا جن مکتی مورچہ کلے صدر بمل گورنگ نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک لاکھ سے زاید گورکھا جو آسام میں رہتے تھے کے نام این آر سی میں شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اس کی جانچ کررہی ہے۔دراجلنگ سے ممبر پارلیمنٹ راجو بستا نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کریں گے۔
بنگال اسمبلی میں سی پی ایم کے ممبر اسمبلی سوجن چکرورتی نے این آر سی کے مسئلے کو اٹھایا تھا جس کی ترنمول کانگریس کے وزیر شوبھن چٹوپادھیائے نے حمایت کی۔