مرکز کے خلاف کرناٹک حکومت کی تجاویز پر اپوزیشن نے کھڑا کیا ہنگامہ - بجٹ سیشن میں ایک دن کی توسیع

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 24th February 2024, 1:54 PM | ریاستی خبریں |

بینگلورو 24 / فروری (ایس او نیوز) این ڈی اے کی زیرقیادت مرکزی حکومت کی جانب سے ٹیکس مختص کرنے کے معاملے میں کرناٹکا کے ساتھ ہوئی زیادتی، زرعی فصلوں کے ایم ایس پی کا مطالبہ اور دیگر معاملات  کے خلاف ریاستی کانگریس حکومت کی طرف سے قانون ساز اسمبلی میں مرکزی حکومت کے خلاف جو قراردادیں منظوری کے لئے پیش کی گئیں اس کی مذمت کرتے ہوئے  جمعہ کے دن بی جے پی اور جے ڈی ایس اراکین نے اسمبلی میں احتجاج کیا  اور ایوان کے ہال میں دھرنا دیا ۔

     قرار داد واپس لینے کا مطالبہ :    حزب اختلاف کے لیڈر آر اشوک نے یہ مسئلہ اٹھایا، اور کہا کہ مرکزی حکومت کے خلاف قرار داد پیش کرنا "ایجنڈے میں شامل نہیں تھا ۔ وزیر قانون ایچ  کے پاٹل کا اچانک ایوان میں اس قرارداد کو لانے کا عمل کیا معنی رکھتا ہے؟ یہ ایوان کے تقدس اور قواعد کے خلاف ہے ۔" اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت کے خلاف قرارداد کو فوری واپس لیا جائے ۔ آر  اشوک  نے اس پر بھی سوال اٹھایا کہ کانگریسی اراکین پارلیمان نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا  میں ان مسائل کو کیوں نہیں اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اگلے اجلاس میں اس قرارداد کو پیش کرے   اور اس پر بحث ہونے دیا جائے ۔ 

    سبق پڑھانے کی ضرورت نہیں :    اس دوران ریوینیو وزیر کرشنا بیرے گوڈا نے مداخلت کی اور بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "جب آپ لوگوں کی حکومت تھی تو آپ لوگوں نے گئو ہتھیا مخالف قانون سمیت کیا کیا فیصلے کس کس طرح سے کیے تھے وہ سب ہمیں بھی معلوم ہے ۔ اُس وقت کیا تم لوگوں نے قوانین، قواعد اور ضوابط کے مطابق کام کیا تھا ؟ اب ہمیں سبق پڑھانے کی ضرورت نہیں ہے ۔"

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ چلنا چاہئے۔ جب بی ایس ایڈی یورپا وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے مرکزی حکومت سے احترام کے ساتھ خطاب کیا تھا ۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ کبھی بھی تضحیک آمیز انداز میں مخاطب نہیں کیا گیا تھا ۔ کرناٹک کانگریس ہر وقت موجودہ  وزیر اعظم مودی کو برا بھلا کہہ رہی ہے ۔ اس تنازعے سے 7.5 کروڑ کنڑا عوام متاثر ہوں گے ۔

    کانگریسی وزراء نے آواز نہیں اٹھائی تھی :    سابق وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی ہیں جنہوں نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے چند ماہ بعد ریاستوں کو فنڈز کی منتقلی کو 32 فیصد سے بڑھا کر 42 فیصد کر دیا ۔ بومئی نے کہا کہ     "اگرچہ ریاستوں نے ٹیکسوں کی منتقلی میں 40 فیصد حصہ کا مطالبہ کیا تھا، لیکن کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے اپنے 10 سال کے دور میں اس پر غور کرنے کی زحمت نہیں کی تھی ۔" انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس حکومت کے پانچ وزراء نے 15ویں مالیاتی کمیشن کی میٹنگ میں شرکت کی اور ریاست کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ صرف سیاسی وجوہات کی بنا پر اعتراض کر رہے ہیں ۔ 

    ہمیں لائسنس کی ضرورت نہیں ہے :    اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کانگریسی اراکین نے پوچھا کہ ریاست سے منتخب ہونے والے بی جے پی کے اراکین نے پارلیمنٹ میں کیا کوئی آواز اٹھائی تھی ؟ 

وزیر قانون ایچ کے پاٹل نے کہا کہ "فنڈز کی تقسیم پر ریاست کے ساتھ جو ناانصافی ہوئی ہے اس کے خلاف مرکزی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے سرکاری قرارداد پاس کی گئی تھی ۔ یہ کرناٹک ریاست کے مفاد میں ہے ۔ ہمیں قراردادیں پیش کرنے کے لیے آپ سے لائسنس لینے کی ضرورت نہیں ہے۔"

    اسمبلی کے کنویں میں دھرنا :    بی جے پی  اور جے ڈی ایس کے اراکین اسمبلی کنویں میں پہنچ گئے اور کانگریس حکومت کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے ۔ جیسے ہی ایوان میں افراتفری مچ گئی، اسپیکر یو ٹی قادر نے کارروائی پیر کی صبح تک ملتوی کر دی ۔

 جمعرات کو کرناٹک قانون ساز اسمبلی نے دو قراردادیں منظور کیں - پہلی ٹیکسوں میں کمی اور ریاست کرناٹکا کو دیگر فنڈ مختص کرنے میں ہو رہی نا انصافی کے خلاف تھی اور دوسری قرارداد تمام فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے حصول کے لیے احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت میں تھی ۔ بی جے پی اور جے ڈی ایس کے ایم ایل ایز کے احتجاج  اور  ایوان کے کنویں میں اتر کر دھرنا دینے کے  درمیان ہی یہ دونوں قراردادیں اسمبلی میں منظور کی گئیں۔

    سیشن میں ایک دن کی توسیع :    حالانکہ اسمبلی کا موجودہ بجٹ سیشن 23 فروری کو ختم ہونا چاہیے تھا، مگر اسپیکر یو ٹی قادر نے بتایا کہ چونکہ جمعہ  کے دن بجٹ پر بحث کے تعلق سے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو جواب دینا تھا  اور ووٹ آن اکاونٹ حاصل کرنا تھا، مگریہ  کارروائی مکمل نہیں ہو سکی  اس لئے جمعہ کے دن صبح کے وقت منعقد ہوئی مشاورتی کمیٹی نے اس سیشن کو ایک دن کی توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس طرح 26 فروری کو سیشن کا آخری دن ہوگا ۔ پتہ چلا ہے کہ وزیراعلیٰ سدرامیا کو گلے میں سوزش اور بخار ہونے کی وجہ سے   وہ بجٹ پر جواب نہیں دے سکے تھے۔ اب پیر صبح 9:30 بجے  سدرامیا   بجٹ بحث پر اپنا جواب پیش کریں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

گزشتہ لوک سبھا الیکشن کے مقابلے اس الیکشن میں ووٹنگ میں کمی

  ۱۸؍ ویں لوک سبھا کے لئے پولنگ کے دو مرحلوں میں کرناٹک عام قومی رجحان سے جدا دکھائی دے رہا ہے۔ اس نے ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات کے مقابلے میں کم رائے دہندگی کے قومی رجحان کو غلط ثابت کر دیا ہے، حالانکہ بنگلورو نے ریاست کے ووٹنگ فیصد کو کافی حد تک کم کیا ہے۔

مرکز کی جانب سے جاری خشک سالی کے لیے ناکافی فنڈ کے خلاف کرناٹک حکومت کا احتجاج

خشک سالی میں راحت کے طور پر مرکزی حکومت کے ذریعے جاری مطالبے سے بہت کم فنڈ کے خلاف کرناٹک حکومت نے سخت احتجاج کیا ہے۔ ریاستی اسمبلی کے احاطے میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے وزیر اعلیٰ سدارمیا و نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کی قیادت میں آج (27 اپریل) یہ احتاج کیا ...

جے ڈی ایس کے ایم پی کا فحش ویڈیو وائرل، کرناٹک حکومت نے تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہاسن لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی اور جے ڈی ایس کے امیدوار پراجول ریوننا کے جنسی اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پراجول ریوننا کا مبینہ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد خواتین کمیشن کی چیئرپرسن نے حکومت کو خط لکھ ...

مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کا الزام ؛ بنگلورو ساؤتھ سے بی جے پی امیدوار تیجسوی سوریا کیخلاف ایف آئی آر درج

کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 میں سے 14 سیٹوں کے لیے جمعرات (26 اپریل) کے روز دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اس دوران، بنگلورو ساؤتھ سیٹ سے بی جے پی امیدوار اور موجودہ ایم پی تیجسوی سوریا کیخلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ان پر مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کا الزام ہے۔ 25 اپریل کو موجودہ ...

چامراج نگر میں پولنگ بوتھ میں توڑ پھوڑ - سنگ باری - پولیس نے کیا لاٹھی چارج 

سرحدی علاقے چامراج نگر کے گاوں والوں نے انہیں بنیادی سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی شکایت کرتے ہوئے بطور احتجاج الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا اس کے باوجود وہاں پولنگ کا انتظام کرنے پر مشتعل مظاہرین نے  سنگ باری کی اورپولنگ بوتھ کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا ۔ حالات پر قابو پانے کے لئے اور ...

راہل گاندھی نے کرناٹک کی ریلی میں بی جے پی کو ’بھارتیہ چمبو پارٹی‘ قرار دیا

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ’’بھارتیہ چمبو  پارٹی ‘‘ قرار دیا اور اس پر عوامی فنڈز کو لوٹنے اور شہریوں کو کھوکھلے وعدوں کے ساتھ چھوڑنے کا الزام لگایا۔