اڈانی معاملہ مودی حکومت کے لیے ٹیڑھی کھیر۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 19th March 2023, 7:34 PM | اسپیشل رپورٹس |

ایک بار پھر پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن حکومت اور حزب مخالف کے ہنگاموں کے بیچ ٹھپ پڑا ہے۔ اور کوئی امید نظر نہیں آتی کہ جلد یہ ہنگامہ ختم ہو اور پارلیمنٹ میں بحث و مباحثہ شروع ہو، تاکہ پارلیمنٹ اپنا کام کر سکے۔ لیکن کیا بات ہے کہ کسی طرح سے پارلیمنٹ کام ہی نہیں کر پا رہی ہے۔ اس سوال کا دو ٹوک جواب راہل گاندھی پچھلے دنوں اپنی پریس کانفرنس میں دے چکے ہیں۔ راہل گاندھی کے بقول مودی حکومت کانگریس پارٹی کے اڈانی معاملے پر اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دینے سے منھ چرا رہی ہے۔ اس وجہ سے بہت سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت خود حکومت کی جانب سے 13 مارچ کو پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوتے ہی ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ پارلیمنٹ کام ہی نہ کر سکے۔ کیونکہ اگر پارلیمنٹ چلتی ہے تو پھر اڈانی کا جو مبینہ گھوٹالہ سامنے آیا ہے اس پر بحث ہوگی۔ اگر اس معاملے پر بحث ہوتی ہے تو حکومت کو بنیادی طور پر مودی-اڈانی رشتوں پر جواب دینا ہی پڑے گا۔ مرکزی حکومت اڈانی کے مودی کے ساتھ رشتوں پر جواب دینے سے کترا رہی ہے۔ اس لیے خود حکومت نے یہ ماحول بنایا ہے کہ پارلیمنٹ چلنے ہی نہ پائے اور الزام اپوزیشن کے سر تھوپ دیا جائے۔

لیکن ایسی کیا بات ہے کہ حکومت اڈانی معاملہ پر بحث کروانے سے گھبرا رہی ہے! قارئین واقف ہوں گے ابھی چند ہفتوں قبل امریکہ کی ایک معروف تھنک ٹینک کمپنی ہنڈن برگ نے یہ الزام لگایا کہ اڈانی گروپ نے اپنی تجارت میں شیئر بازار اور بینکوں کے ذریعہ بہت بڑا گھوٹالہ کیا ہے اور اس سبب اڈانی دنیا کے تیسرے سب سے رئیس فرد بن گئے۔ ہنڈن برگ کی اس رپورٹ کے بعد ہندوستان اور ہندوستان کے باہر اڈانی گروپ کی تجارت کو لے کر ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اڈانی گروپ کی قیمت شیئر بازار میں مٹی ہو گئی اور اڈانی گروپ کو لاکھوں کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا۔ دیکھتے دیکھتے اڈانی خود دنیا کے تیسرے رئیس ترین شخص سے گر کر نہ جانے کس نمبر پر پہنچ گئے۔

جب یہ رپورٹ آئی تو پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس شروع ہو چکا تھا۔ ظاہر تھا کہ اپوزیشن اس معاملے پر پارلیمنٹ میں سوال اٹھاتی۔ ہوا بھی یہی۔ راہل گاندھی ہنڈن برگ رپورٹ کے شائع ہونے کے دوسرے ہی دن پارلیمنٹ پہنچے۔ انھوں نے ہنڈن برگ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے تین چار چبھتے سوال کیے اور حکومت سے جواب مانگا۔ ان کا پہلا سوال تھا کہ آخر اڈانی اور مودی کے ساتھ کیا رشتے ہیں؟ اس کا جواب وزیر اعظم خود دیں۔ پھر ہنڈن برگ رپورٹ میں اڈانی گروپ پر جو الزامات لگائے گئے ہیں، اس میں کس قدر صداقت ہے؟ تیسرا اہم سوال یہ تھا کہ اڈانی خود وزیر اعظم کے ساتھ جن بیرونی دوروں پر گئے ہیں ان دوروں میں اڈانی گروپ کو جو بڑے بڑے پروجیکٹ بیرونی ممالک میں ملے ان میں وزیر اعظم کا کیا رول تھا؟ ان سوالوں سے بی جے پی بوکھلا گئی۔ کیونکہ حکومت کے پاس ان سوالوں کا جواب نہیں ہے۔ حکومت راہل گاندھی کے سوالات سے اس قدر گھبرا گئی کہ راہل نے پارلیمنٹ میں جو تقریر کی تھی، لوک سبھا اسپیکر نے اس پوری تقریر کو ریکارڈ سے ہٹا دیا۔ اور پھر جب دوبارہ پارلیمنٹ شروع ہوئی تو حکومت کی جانب سے لندن میں دی گئی ایک تقریر کو ایشو بنا کر بی جے پی نے ہنگامہ مچایا، اور راہل گاندھی سے اس تقریر کے بارے میں معافی مانگنے کی مانگ رکھ دی۔ اس طرح اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ٹکراؤ پیدا ہوگیا جس کے سبب پارلیمنٹ ٹھپ ہو گئی۔ حکومت یہی چاہتی تھی کہ پارلیمنٹ بند رہے تاکہ ’اڈانی مودی کے ہیں کون‘ جیسے سوال سے بچتی رہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پارلیمنٹ کو ٹھپ کر ایوان میں اڈانی معاملے پر جواب دینے تو سے حکومت بچ گئی ہے لیکن ایوان پارلیمنٹ کے باہر بی جے پی کو یہ حکمت عملی بھاری پڑ رہی ہے۔ کیونکہ کانگریس نے اس معاملے کو فوراً اپوزیشن لیڈروں پر بے وجہ ریڈ کرنے کا رنگ دے دیا اور سوال اٹھا دیا کہ آخر ای ڈی اڈانی سے کیوں نہیں پوچھ تاچھ کرتی ہے۔ پچھلے چند ہفتوں میں شاید ہی اپوزیشن کا کوئی اہم لیڈر رہا ہو جس کے خلاف ای ڈی نے ایکشن نہ لیا ہو۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا دہلی شراب پالیسی معاملے میں ای ڈی کی پوچھ تاچھ کے بعد جیل میں پڑے ہیں۔ ادھر تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کی بیٹی کویتا سے بھی اسی معاملے میں ای ڈی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ لالو پرساد یادو کے تو پورے خاندان پر ای ڈی کا قہر ٹوٹا ہوا ہے۔ پچھلے چند سالوں میں شاید ہی کوئی اپوزیشن پارٹی کا بڑا لیڈر رہا ہو جس پر ای ڈی کا عتاب نہ ٹوٹا ہو۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جب اڈانی معاملہ اٹھا تو پوری اپوزیشن پارٹیاں ای ڈی قہر کو ایشو بنا کر متحد ہو گئیں۔ اس وقت کانگریس کی قیادت میں اکیس اپوزیشن پارٹیاں متحد ہیں۔ خدا بھلا کرے ای ڈی کا کہ وہ اپوزیشن اتحاد جو کل تک ایک خواب لگتا رہا، اب ایک زمینی حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ یہ بی جے پی کے لیے 2024 کے لوک سبھا چناؤ کے تناظر میں انتہائی بری خبر ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں، جس طرح اڈانی معاملے پر حکومت جواب دینے سے کترا رہی ہے اس سے مودی حکومت پر بھی بدعنوانی کے الزام کا سایہ منڈلانے لگا ہے۔ تیسری اہم سیاسی بات یہ ہے کہ بی جے پی مخالف ووٹر کو امید نظر آنے لگی ہے کہ اگلے لوک سبھا چناؤ میں متحد اپوزیشن مودی حکومت کے دانت کھٹے کر سکتی ہے۔

الغرض اڈانی-مودی معاملہ مودی حکومت کے لیے ایک ٹیڑھی کھیر بن گیا ہے۔ فی الحال مودی حکومت اس معاملے میں خسارے میں نظر آ رہی ہے۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

ایک نظر اس پر بھی

پرجول ’جنسی اسکینڈل‘سے اُٹھتے سوال ...آز: سہیل انجم

اس وقت ملکی سیاست میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ جنتا دل (ایس) اور بی جے پی شدید تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ اس کی وجہ ایک ایسا واقعہ ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا جنسی اسکینڈل کہا جا رہا ہے۔ قارئین ذرا سوچئے  کہ اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ ایک شخص نے، جو کہ رکن پارلیمنٹ ہے جو ایک سابق وزیر اعظم کا پوتا ...

بھٹکل تنظیم کے جنرل سکریٹری کا قوم کے نام اہم پیغام؛ اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو۔۔۔۔۔۔۔؟ (تحریر: عبدالرقیب ایم جے ندوی)

پورے ہندوستان میں اس وقت پارلیمانی الیکشن کا موسم ہے. ہمارا ملک اس وقت بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے. ملک کے موجودہ تشویشناک حالات کی روشنی میں ووٹ ڈالنا یہ ہمارا دستوری حق ہی نہیں بلکہ قومی, ملی, دینی,مذہبی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں سے مرکز میں فاشسٹ اور فسطائی طاقت ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...