میری وفاداری ملک کی مٹی کے ساتھ ہے، اور یہ مٹی بی جے پی کی جاگیر نہیں: التجا مفتی

Source: S.O. News Service | Published on 20th February 2020, 12:03 AM | ملکی خبریں |

سری نگر،19/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے وادی کےلوگوں پر وی پی این کے ذریعہ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرنے کےلئے مرکز کی مودی حکومت کی سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔ التجا نے کہا کہ یا تو کوئی نریندر مودی کو گمراہ کر رہا ہے یا پھر وہ ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔

دہلی میں انڈین وومنس پریس کارپس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے التجا نے کہا کہ ’’یہ انتہائی بکواس بات ہے کہ وی پی این کا استعمال کرنے پر متعدد لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے اور وہ بھی دفعہ 66 کے تحت جسے سپریم کورٹ سال 2015 میں ہی رد کر چکا ہے۔ یہ قدم بہت برا ہے جو انٹرنیٹ استعمال کرنے جیسے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔‘‘التجا نے حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ وادی میں واپس لوٹ کر وی پی این کے ذریعہ ہی انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹ کریں گی اور دیکھتے ہیں حکومت کیا کرتی ہے۔

واضح رہے کہ التجا کی والدہ محبوبہ مفتی چھہ ماہ سے حراست میں ہیں اور مرکزی حکومت نے ان کے خلاف پی ایس اے (پبلک سیفٹ ایکٹ) لگا دیا ہے۔ التجا نے کہا کہ ’’میری ماں پر پی ایس اے لگایا گیا ہے اور ان پر انتہائی خطرناک الزام عائد کئے گئے ہیں۔ میری والدہ کے خلاف جو دستاویزات بنائے گئے ہیں اس میں کہا گیا ہے کہ وہ ’ڈیڈیز گرل‘ ہیں یعنی اپنے باپ کی بیٹی ہیں۔ یہ جملہ قابل اعتراض ہے اور قابل مذمت ہے۔ میری والدہ کو اس پر فخر ہے کہ وہ اپنے باپ کی بیٹی ہے اور اس پر مجھے بھی فخر ہے کہ میں اپنی ماں کی بیٹی ہوں۔ اگر باپ کی بیٹی ہونا گناہ ہے تو پھر کیا کہا جا سکتا ہے۔‘‘

التجا نے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران کشمیر کی معیشت کو 18 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اور کشمیر کے تمام رہنماؤں کو قید میں رکھا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں آج ایک دکھی کشمیری کے طور پر بول رہی ہوں نہ کہ محبوبہ مفتی کی بیٹی کے طور پر۔ کشمیریوں کا ملک کے ساتھ ایک جذباتی رشتہ ہے اور وہاں کے لوگوں پر غیر انسانی طریقہ سے ان کی آزادی پر حملہ ہوا ہے۔‘‘التجا نے کہا کہ ابھی ان کا سیاست میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’مجھے نہیں لگتا کہ میں ایک اچھی سیاست داں بن سکتی ہوں لیکن میرے دل میں جو ہوتا ہے وہ بولتی ہوں۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔