نوجوان بچے- بچیوں کے رہتے ہوئے حکومت ملک کے دستور کو کمزور نہیں کر سکتی: مولانا ارشدمدنی

Source: S.O. News Service | Published on 13th January 2020, 12:09 PM | ملکی خبریں |

کولکتہ،13/جنوری(ایس او نیوز/ایجنسی) شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں نوجوانوں اورخواتین کے احتجاج کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند (ا) کے قومی صدر مولانا سید محمد ارشدمدنی نے کہا کہ یہ نوجوان اور بچیاں ملک کے دستور کو بچارہی ہیں اور حکومت انہیں نظرانداز نہیں کرسکتی ہے۔

مغربی بنگال جمعیۃ علماء کے زیر اہتمام منعقد ”دستور بچاؤ کنوینشن“ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ تحریک آزادی کے وقت کانگریس قیادت نے جمعیتہ علماء ہند جیسی مذہبی جماعتیں جو تحریک آزادی میں یکساں سرگرم تھیں کو یقین دلایا تھا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک کا دستور سیکولر ہوگا جس میں ملک کے ہرایک باشندے اور شہری کو یکساں حقوق اور مواقع حاصل ہوں گے۔ مسلم لیگ اور ہندو مہاسبھا کی وجہ سے ملک آزادی کے ساتھ دو ٹکروں میں تقسیم ہوگیا۔ یہ قدرت کا فیصلہ تھا۔ مگر آزادی کے بعد جمعیتہ علماء ہند نے گاندھی جی، پنڈت جواہر لال نہرو اور دیگر قائدین کو یاددلایا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ دستور سیکولررہے گا۔اس وقت ملک کی قیادت شریف لوگوں کی تھی ان لوگوں نے اس وعدے کو پورا کیا اور ملک کے دستور کو سیکولر دستور بنایا جس میں مذہب کی کوئی تفریق نہیں تھی۔

مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ مگر آزادی سے قبل سے ہی ہندو مہاسبھا اور آر ایس ایس ملک کو ایک خاص نظریہ اور ہندوتو کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کررہی تھی۔ ہندوستان کی آزادی کے بعدا س جماعت نے ملک کے سیکولر دستور کی شدید مخالفت کی مگر ان کی نہیں سنی گئی مگر یہ ملک کی بدقسمتی تھی یہ فرقہ پرست جماعت دھیرے دھیر ے مضبوط ہوتی چلی گئیں اور آج ان کے لوگ اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ یہ وہ لوگ جنہیں ملک کے دستوری ڈھانچہ کبھی بھی پسند نہیں آیا ہےچنانچہ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کیلئے انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ قانون پاس کیا ہے۔

مولانا نے کہا کہ آج ہمارے وزیر اعظم نے کلکتہ شہر میں ہی کہا ہے کہ یہ قانون کسی بھی فرقے اور مذہب کے خلاف نہیں ہے، یہ قانون شہریت دینے والا قانون ہے مگر یہ جھوٹ ہے اگر یہ لوگ نیک نیت ہوتے تو اس ایکٹ پر کہتے کہ”پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی بنیاد پر پریشان لوگوں کو شہریت دی جائے گی مگر ان لوگوں نے جان بوجھ کر ہندو،سکھ، عیسائی،بدھشٹ کا نام لیا اور جان بوجھ کر مسلمانوں کا نام نہیں لیا کیوں کہ وہ فرقہ وارانہ ذہنیت کے حامل لوگوں کو یہ یہ پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو پریشان کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس قانون کو این آر سی سے جوڑا جارہا ہے۔مولانا نے کہا کہ آسام کا تجربہ ہمارے سامنے ہیں کہ کس طریقہ غریب اور پسماندہ طبقہ چاہے وہ مسلمان ہو یا پھر ہندو یا کوئی اور، سبھوں کو پریشان کردیا تھا۔مولانا نے کہا کہ جمعیت علماء کی بنیادی مقاصد میں لکھا ہو ا ہے کہ جمعیت ملک کے تمام طبقات اورمذاہب کے درمیان ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنے کیلئے کام کرے گی۔چنانچہ گزشتہ سو سالوں سے ہم ملک میں آہنگی کیلئے کام کررہے ہیں چنانچہ آسام میں جہاں ہم نے ڈی ووٹر قرار دیے گئے سیکڑوں مسلمانوں کا کیس لڑا ہے وہیں 1400ہندو خاندان کا بھی کیس لڑا ہے۔

مولانا ارشدمدنی نے ممتا بنرجی اور کیرالہ حکومت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے اعلانات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ ان دونوں حکومت نے ملک کے سیکولردستور کی حفاظت کیلئے جرأت مندانہ قدم اٹھایا ہے ساتھ ہی این آر سی،شہریت ترمیمی ایکٹ اور این پی آر کی مخالفت کررہے کالجوں کے نوجوان بچے اور بچیوں کے احتجاج کی بھی قدر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات سالوں سے یہ لگ رہا تھا کہ یہ حکومت ملک کے آئینی ڈھانچے کو کمزور کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے مگر شہریت ترمیمی ایکٹ کے بعد جس طریقے سے ملک بھر میں احتجاج ہورہے ہیں اور تمام طبقات شرکت کررہے ہیں اس سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ ملک کے آئین کو کمزور کرنے کی کوئی جرأت نہیں کرسکتا ہے۔

مولانا نے کہا کہ یہ قانون دراصل ملک کے دستور اور آئین پر حملہ ہے۔اس لیے جولڑائی لڑی جارہی ہے وہ دستور کو بچانے کی ہے۔یہ دستور رہے گا تو ملک رہے گا اور اس دستور کو کمزور کردیا گیا تو ملک بکھر کررہ جائے گا اور نوجوان بچے اور بچیوں نے یہ امید جگادی ہے کہ وہ اس کو کامیاب نہیں ہو نے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ این پی آر کسی بھی طرح سے این آر سی سے کم نہیں ہے۔پہلے بھی این پی آر ہوا ہے۔مگر اس بار 10ایسی معلومات حاصل کی جارہی ہیں جسے عام لوگوں کو فراہم کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کروڑ افراد ایسے ہیں جنہیں اپنے والدین کی تاریخ پیدائش کا کوئی علم نہیں ہے۔بعد میں اسی کو این آر سی کی بنیاد بنایا جائے گا۔اس لیے این آر سی کی طرح این پی آر کی بھی شدید مخالفت کی جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

پرجول ریونّا معاملہ: کانگریس نے پی ایم مودی اور امت شاہ سے پوچھے 10 سوالات، بی جے پی پر لگائے سنگین الزامات

کرناٹک میں این ڈی اے امیدوار اور ہاسن سے رکن پارلیمنٹ پرجول ریونّا سے متعلق جنسی اسکینڈل تنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے میں پی ایم مودی اور بی جے پی کے خلاف زوردار انداز میں محاذ کھول رکھا ہے۔ کانگریس لیڈران لگاتار حملہ آور نظر آ رہے ہیں اور خصوصی طور پر پی ...

مسلمانوں کیلئے ریزرویشن پرمودی ملک کے باشندوں کو گمراہ کر رہے ہیں:کانگریس

  کانگریس لیڈر سپریہ شرینیت نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ پی ایم نریندر مودی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں 2014 کی باتوں کو دہرا رہے ہیں اور ان پر مسلمانوں کے کوٹے کو لے کر لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا الزام ہے کہ کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او ...

’نیٹ‘ پیپر لیک پر پرینکا گاندھی کی سخت ناراضگی، پی ایم مودی کی خاموشی پر اٹھایا سوال

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے نیٹ پیپر لیک معاملے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے اور پی ایم مودی اس پورے معاملے پر خاموش ہیں۔

کویتا کو نہیں ملی راحت، ای ڈی-سی بی آئی کیس میں عدالت سے درخواست ضمانت مسترد

دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں گرفتار بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) لیڈر کے. کویتا کو پیر (6 مئی 2024) کے روز راؤز ایونیو کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ای ڈی اور سی بی آئی دونوں ہی معاملوں میں ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ دونوں ہی تفتیشی ایجنسیوں نے عدالت میں کے. کویتا ...

ای ڈی کی گرفتاری کے خلاف ہیمنت سورین سپریم کورٹ پہنچے

جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی ان کی عرضداشت کو ہائی کورٹ سے مسترد کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ سورین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے انتخابات کے پیش نظر درخواست کی جلد از جلد ...

پی ایم مودی انتخابات کے دوران ایک بھی کام کی بات نہیں کر رہے ہیں: تیجسوی یادو

لوک سبھا انتخابات 2024 کے تحت منگل (7 مئی) کو بہار کی پانچ لوک سبھا سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ مگر اس سے پہلے آر جے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی انتخابات کے دوران ایک بھی کام کی بات نہیں کر رہے ...