نربھیا سانحہ:22 جنوری کو نہیں دی جاسکتی قصورواروں کو پھانسی، مجرم مکیش کی درخواست مسترد، ہائی کورٹ کا سخت تبصرہ
نئی دہلی،16/جنوری(ایس او نیوز/ایجنسی) نربھیا سانحہ کے قصورواروں کی پھانسی کے معاملہ میں اس وقت نیا موڑ آیا جب ایک قصوروار مکیش کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ کو رکوانے کیلئے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی پر چہارشنبہ کو ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی حکومت نے بتایا ہے کہ نربھیا کے چاروں قصورواروں کو 22جنوری کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔دلیل دیتے ہوئے دہلی حکومت نے کہا کہ اگرکسی معاملے میں ایک سے زیادہ مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی ہے اور ان میں سے کسی نے بھی رحم کی درخواست داخل کی تو اس پر فیصلہ آنے تک سبھی مجرموں کی پھانسی ملتوی کرنی پڑتی ہے۔سرکاری وکیل نے یہ بھی دلیل دی کہ صدر کے پاس رحم کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی 14دن کا وقت دیاجانا ضروری ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے مکیش کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کے نچلی عدالت کے فیصلہ میں کسی طرح کی کوئی کمی نہیں۔ عام آدمی پارٹی کی حکومت اور جیل انتظامیہ کوپھٹکارلگاتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ پورا نظام کینسر سے جوجھ رہا ہے۔ایسا ہوتارہا تو لوگوں کا عدلیہ پر سے بھروسہ ختم ہوجائے گا۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ سسٹم کا غلط فائدہ اٹھانے کیلئے تگڑیاں لگائی جارہی ہیں اور سسٹم اس سے بے خبر ہے۔معاملہ کی سماعت کررہے جسٹس منموہن نے سوال کیاکہ جیل افسروں کی جانب سے قصورواروں کو پہلا نوٹس جاری کرنے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی؟ساتھ ہی تلخ تبصرہ کرتے ہوئے جج نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ قصورواروں نے کیسے سسٹم کا غلط استعمال کیا۔ ایسے میں تو لوگ سسٹم پر بھروسہ ہی کھو دیں گے۔نربھیا کے قصوروار مکیش کے وکلاء نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن لگائی کہ ہماری رحم کی درخواست صدر کے پاس زیر التواء ہے۔اور جب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا تب تک ہمارے خلاف جاری ہوئے موت کے وارنٹ پر روک لگا دی جائے۔مکیش کے وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ کے ایک پرانے احکامات کا حوالہ دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ صدر اگر رحم کی درخواست خارج کر بھی دیتے ہیں تب بھی14دن کا وقت دیا جانا چاہئے۔اس پر عدالت نے سرکاری وکلاء سے پوچھا کہ آپ کا اس پر کیا کہنا ہے؟ سرکاری وکلاء نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیا جائے گا۔جس دن صدر رحم کی درخواست مسترد کریں گے، اس دن سے اگلے 14دن کا وقت دیا جائے گا۔اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی دہرائی گئی کہ22تاریخ کو جو پھانسی کے لئے موت وارنٹ جاری کئے گئے ہیں اس دن پھانسی نہیں ہوگی۔
عدالت میں سماعت کے دوران دہلی پولیس نے بھی ڈیتھ وارنٹ رکوانے سے متعلق مکیش کی عرضی پر اعتراض کیا۔ پولیس کی جانب سے دلیل دی گئی کہ سال2017میں سپریم کورٹ قصورواروں کی اپیل خارج کرتا ہے اور سال2020میں رحم کی عرضی داخل کی جاتی ہے، دونوں میں بڑا فاصلہ ہے- قصورواروں نے اس معاملہ میں جان بوجھ کر تاخیر کی۔ جیل مینوول کے اعتبار سے اپیل خارج ہونے کے بعد قصورواروں کو رحم کی عرضی داخل کرنے کیلئے7دنوں کا وقت ملتا ہے-