نئی دہلی،20؍جنوری (آئی این ایس انڈیا) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے منگل کے روز تین مرکزی زرعی قوانین پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا اور دعوی کیا کہ ان قوانین کا مقصد زرعی شعبے پر تین چار سرمایہ داروں کی اجارہ داری قائم کرنا ہے جو ملک کے متوسط طبقے کو ادا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے تینوں قوانین سے دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ ایک محب وطن اورصاف ستھرے شخص ہیں اور ملک کی حفاظت کے لئے معاملات اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ ملک میں ایک المیہ پھیل رہا ہے۔ حکومت اس سانحے کو نظر انداز کرکے لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتی ہے، کسانوں کا بحران صرف سانحہ کا ایک حصہ ہے۔
کانگریس لیڈر نے دعوی کیاکہ ہم ہوائی اڈوں، انفراسٹرکچر، توانائی، ٹیلی کام، خوردہ اور دیگر شعبوں میں بڑے پیمانے پر اجارہ داری دیکھ رہے ہیں جوکہ تین چار سرمایہ داروں کی اجارہ داری ہے۔ یہ تین چار افراد وزیر اعظم کے قریبی ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب تک اجارہ داری کے ذریعہ زرعی شعبے کو چھوانہیں کیا گیا تھا لیکن اب اسے بھی نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ تینوں قوانین اسی طرح لائے گئے ہیں۔
کانگریس کے سابق صدر نے کہاکہ اس سے قبل زراعت میں اجارہ داری نہیں تھی۔ اس سے کسانوں، مزدوروں، غریبوں اور متوسط طبقوں کو فائدہ ہوا۔ یہاں کاشتکاری کا ایک مکمل ڈھانچہ تھا جس نے ان کی حفاظت کی۔ اس میں منڈیاں، قانونی نظام اور خوراک کی حفاظت شامل تھی۔ اب ایک بار پھر اس پورے ڈھانچے کو آزادی سے قبل کی صورتحال کی طرف لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
راہل گاندھی نے کہاکہ نتیجہ یہ نکلے گا کہ تین چار افراد پورے ملک کے مالک بن جائیں گے، کسانوں کو اپنی پیداوار کی مناسب قیمت نہیں ملے گی۔ بعد میں متوسط طبقے کو وہ قیمت ادا کرنا پڑے گی جس کے بارے میں وہ تصور بھی نہیں کرسکتے ۔انہوں نے الزام لگایاکہ یہ قوانین صرف کسانوں پر حملہ نہیں، بلکہ متوسط طبقے اور نوجوانوں پر حملہ ہے، میں نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی آزادی چھینی جا رہی ہے۔