کیپٹن امریندر نے نوجوت سنگھ سدھو کے استعفیٰ کو نہیں دی زیادہ توجہ
نئی دہلی،15/جولائی (ایس اونیوز/ آئی این ایس انڈیا) ناراض ہو کر پنجاب کابینہ سے استعفی دینے والے نوجوت سنگھ سدھو کو سی ایم کیپٹن امریندر سنگھ نے بھی جواب دے دیا ہے۔ کیپٹن امریندر نے کہاکہ تھوڑا ڈسپلن بھی ہونا چاہئے۔کیپٹن نے کہا کہ ان کی کابینہ میں 17 لوگ تھے جس میں انہوں نے سدھو سمیت 13 کے سیکشن بدلے تھے۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سدھو کا استعفی مل گیا ہے اور جب دہلی سے پنجاب جائیں گے تو سدھو کا استعفیٰ دیکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے سدھو کا استعفی پڑھنے دیجئے پھر کوئی جواب دوں گا۔اس کے آگے انہوں نے مزید کہاکہ تھوڑا ڈسپلن بھی چاہیے۔آپ کو بتا دیں کہ اتوار کو خبر آئی تھی کہ نوجوت سنگھ سدھو نے پنجاب حکومت کے وزیر کے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔لیکن ان کا استعفی راہل گاندھی کو بھیجا گیا تھا جس پر 10 جون کی تاریخ لکھی ہوئی تھی۔اس کے بعد ان کے استعفی پر سوال اٹھنے لگے۔وہیں پنجاب وزیر اعلی کے دفتر کی جانب سے بھی بیان جاری ہوا کہ ابھی تک سدھو کا استعفی موصول نہیں ہوا ہے۔اس کے بعد سدھو کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا کہ وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو اپنا استعفی بھیج رہے ہیں اور پیر کو پھر انہوں نے ٹویٹر پر معلومات دی کہ ان کا استعفی پنجاب وزیر اعلی کے دفتر کو مل گیا ہے۔نوجوت سنگھ سدھو کے کانگریس میں شامل ہوتے ہی ان کا کیپٹن امریندر کے ساتھ 36 کے اعداد و شمار ہو گیا تھا۔کیپٹن ان کوپنجاب کی سیاست سے دور رکھنا چاہتے تھے یہاں تک کہ وہ ان کو کابینہ میں بھی نہیں رکھنا چاہتے تھے لیکن سدھو کے اوپر اس وقت کانگریس اعلیٰ کمان مہربان تھا اور ان کی ہر بات مانی جا رہی تھی۔یہاں تک کہ سدھو کیپٹن امریندر سنگھ کے برعکس پاکستان میں عمران کے حلف برداری تقریب میں بھی حصہ لینے پہنچ گئے۔لیکن لوک سبھا انتخابات کے بعد حالات بدل گئے اور کیپٹن امریندر سنگھ نے کابینہ میں رد و بدل کرکے سدھو سے ان کا محکمہ چھین لیا۔یہاں تک پنجاب اے سی بی کی جانب سے ایک انکوائری بھی شروع کر دی گئی۔محکمہ چھیننے سے ناراض سدھو نے وزارت میں جاکر کام کاج بھی نہیں سنبھالا۔اس پر ان کے خلاف بی جے پی لیڈر ترون چگ نے گورنر کو خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ انہوں نے وزیر کے عہدے کا حلف تو لے لیا ہے لیکن ابھی تک عہدہ نہیں سنبھالا ہے پھر بھی وہ وزیر کے طور پر ملنے والی سیلری اور مراعات کا مکمل لطف لے رہے ہیں۔خط میں لکھا گیا تھا کہ سدھو اور سی ایم کے درمیان تنازعہ نے آئینی بحران پیدا کر دیا ہے۔