مایاوتی نے پھر سماج وادی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا
لکھنؤ،17؍جون (ایس او نیوز؍ایجنسٰی) بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمومایاوتی نے جمعرات کو ایک بار پھر پارٹی سے نکالے گئے باغی اراکین اسمبلی سے ایس پی سربراہ کی ملاقات اور ان کو پارٹی میں شامل کرنے کی چہ مہ گوئیوں کے درمیان ایس پی کو اپنی سخت تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ سابق وزیر اعلی نے سماج وادی پارٹی اور اکھلیش یادو دونوں پر سخت لفظی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی اس بری حالت میں ہے کہ بی ایس پی سے جو اراکین اسمبلی نکالے گئے ہیں انہیں اپنی پارٹی میں شامل ہونے کو اکھلیش خود کہہ رہے ہیں تاکہ میڈیا میں بنے رہ سکیں۔
بی ایس پی سپریمو نے اس ضمن میں اپنے تبصرے کے لئے جمعرات کو ایک بار پھر ٹوئٹر کا سہارا لیا اور لکھا کہ ’سماجو وادی پارٹی کی حالت اتنی خراب ہے کہ اب آئے دن میڈیا میں بنے رہنے کے لئے دوسری پارٹی سے نکالے اور اپنے شعبے میں غیر موثر ہوچکے سابق اراکین اسمبلی و چھوٹے چھوٹے کارکنوں وغیرہ تک کو بھی ایس پی سربراہ کو کئی کئی بار پارٹی کی رکنیت دلانی پڑ رہی ہے۔
اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا’ ایسا لگتا ہے کہ ایس پی سربراہ کو اب اپنے مقامی لیڈروں پر بھروسہ نہیں رہا ہے۔ جبکہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ ساتھ خاص کر بی ایس پی کے ایسے لوگوں کی چھان بین کر کے ان میں سے صرف صحیح لوگوں کو ایس پی کے مقامی لیڈران آئے دن پارٹی کی رکنیت دلاتے رہتے ہیں۔
منگل کو بھی بی ایس پی سربراہ نے ایس پی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا ’نفرت آمیز جوڑ توڑ، دشمنی وذات پات میں ماہر سماج وادی پارٹی کے ذریعہ میڈیا میں یہ پروپیگنڈہ کرنا کہ بہوجن سماج پارٹی کے 6 اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ کر ایس پی میں شامل ہو رہے ہیں، یہ صریح دھوکہ ہے۔
منگل کو گزشتہ سال بی ایس پی سے نکالے گئے کم سے کم 5 اراکین اسمبلی نے اکھلیش یادو سے ملاقات کی تھی جس کے بعد سے یہ چہ مہ گوئیاں شروع ہوگئی تھیں کہ یہ اراکین سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی رکنیت حاصل کرسکتے ہیں۔ بی ایس پی کے باغی لیڈر اسلم راعینی نے اکھلیش یادو سے ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے کہا تھا کہ بی ایس پی سے نکالے گئے تمام اراکین اسمبلی 2022 کے انتخابات کے پیش نظر اپنی علیحدہ پارٹی بنائیں گے اور اس کے لئے ان کی اسمبلی اسپیکر سے ملاقات ہوچکی ہے۔
بی ایس پی کے 9 باغی اراکین اسمبلی میں حکیم لال بند، وندنا سنگھ، رامویر اپادھیائے،انل کمار سنگھ، اسلم راعینی، اسلم علی، مجتبی صدیقی، ہرگوند بھارگو اور ششما پٹیل ہیں۔ جنہیں اکتوبر 2020 کے راجیہ سبھا انتخابات سے قبل سماج وادی پارٹی سے ساز باز کرنے کے الزام میں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔