مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ: اے ٹی ایس کی عدالت سے غیر حاضری کے معاملے میں عدالت کا دخل دینے سے انکار
ممبئی،18/مئی (ایس او نیوز) جمعیۃ العلماء کی جانب سے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے خبر دی گئی ہے کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے خصوصی این آئی اے عدالت میں داخل عرضداشت جس میں اس معاملے کی سب سے پہلے تفتیش کرنے والی تفتیشی ایجنسی ATSکی عدالت سے غیرحاضری پر سوال اٹھایا گیا تھا کو عدالت نے یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ اے ٹی ایس کو پابند کرنا اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے حالانکہ عدالت نے اپنے حکم نامہ کے ذریعہ اے ٹی ایس کو بم دھماکہ متاثرین کی عرضداشت پر کارروائی کرنے کا حکم دیا۔
پریس ریلیز میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کی تفتیش سب سے پہلے مہاراشٹر انسداددہشت گر ددستہ نے کی تھی اور اس نے اپنی تفتیش میں سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہیت سمیت دیگر بھگوا ملزمین قصور پایا تھا لیکن بعد میں قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے اضافی تفتیش کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو کلین چٹ دے دی جبکہ دیگر ملزمین کو جزوی راحت پہنچائی حالانکہ خصوصی این آئی اے عدالت نے این آئی اے کی تفتیش کو مکمل طور پر قبول کرنے سے انکار کردیا اور اے ٹی ایس کی چارج شیٹ کی بنیاد پر سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کے کیخلاف مقدمہ قائم کرکے معاملے کی سماعت شروع کردی۔
آج خصوصی این آئی اے جج ونوڈ پڈالکر نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکوں متاثرین کی نمائندگی کرنے والئے وکلاء شاہد ندیم اور عادل شیخ کو بتایا کہ ان کی جانب سے داخل عرضداشت پر عدالت کارروائی کرنے سے قاصر ہے کیوں کہ اے ٹی ایس کو عدالت میں حاضری کے لیئے پابند کرنا اس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے کیونکہ اس معاملے کی تفتیش این آئی اے نے بھی کی ہے اور فی الحال اس کے وکیل استغاثہ عدالت میں موجود رہ کر ٹرائل چلا رہے ہیں۔اسی درمیان عدالت نے ایک اہم فیصلہ دیتے ہو ئے معاملہ کا سامنا کررہے ملزمین سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے، اجئے ایکناتھ راہیکر، سمیر شرد کلرنی، کرنل پروہیت، سوامی امرتیا نند اور سدھاکر چترودیدی کو حکم دیا کہ وہ ہفتہ میں ایک بار عدالت میں حاضر ہوں اور اگران کی غیر حاضری کی عرضداشت داخل کی گئی اور اس میں غلط بیانی پائی گئی تو عدالت سخت کارروائی کریگی۔عدالت نے آج سخت رویہ دکھاتے ہوئے بھگواملزمین کے وکلاء کو کہا کہ ایسا لگتاہے کہ ملزمین نے یہ مان لیا ہے کہ وہ جو چاہے کریں عدالت کچھ نہیں کرے گی، لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ عدالت اب عدالت سے غیر حاضر رہنے والے ملزمین سے سختی سے پیش آئے گی کیونکہ ابتک ملزمین کی غیر موجودگی میں سو سے زائد گواہوں نے اپنے بیانات کا اندراج کرالیا ہے۔