حکومت کو گھیرنے والی مہوا موئترا کو پارلیمنٹ سے کیا گیا برطرف؛ممتابنرجی نے کہا یہ بی جے پی کا سیاسی دیوالیہ پن ہے، سی پی آئی (ایم) نے اسے پارلیمنٹ کے لیے قرار دیا یوم سیاہ
نئی دہلی 8 ڈسمبر (ایس او نیوز): پارلیمنٹ میں حکومت پر تنقیدی سوالات کرکے حکومت کو گھیرنے اور برسراقتدار پارٹی کی ناک میں دم کرنے والی ترنمول کانگریس کی رہنما مہوا موئترا کو اس الزام پر لوک سبھا سے برطرف کر دیا گیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں سوالات اُٹھانے کے عوض رقم (رشوت) لیا کرتی تھی۔ ان کی برطرفی کو لے کر سی پی آئی (ایم) نے اسے پارلیمنٹ کے لئے بلیک ڈے سے تعبیر کیا ہے جبکہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے اس کی برطرفی کو بی جے پی کا سیاسی دیوالیہ پن قرار دیا ہے۔
لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی نے جب جمعہ کو مہوا موئتری کی لوک سبھا کی رکنیت کو منسوخ کرنے کی سفارش والی رپورٹ ایوان میں پیش کی تو نصف گھنٹے کی بحث کے بعد لوک سبھا نے اس رپورٹ کو منظوری دی۔
بتاتے چلیں کہ 49 سالہ موئترا پرالزام ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں حکومت پر تنقیدی سوالات پوچھنے کے لئے درشن ہیرانندانی نامی تاجر سے 2 کروڑ نقد اور لگژری گفٹ آئٹمزرشوت میں لی ہے۔
جمعہ کو پارلیمنٹ میں ہنگامہ خیز بحث اور صوتی ووٹ کے بعد، مسٹر برلا نے کہا کہ "یہ ایوان اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ کو قبول کرتا ہے کہ ایم پی مہوا موئترا کا طرزعمل غیراخلاقی اورغیرمہذب تھا۔ اس لیے، ان کا رکن پارلیمنٹ کے طور پر جاری رہنا مناسب نہیں ہے..."
مہوا موئترا کو پارلیمنٹ نے نکالے جانے کے بعد سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، جو موئترا کی پارٹی کی سربراہ بھی ہیں، نے اخراج کو "ناقابل قبول" قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی کی انتقامی سیاست نے جمہوریت کا قتل کردیا ہے۔ مہوا جنگ جیتیں گے.... لوگ انصاف دلائیں گے۔ وہ (بی جے پی) اگلے الیکشن میں ہار جائے گی۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ مہوا کی پارلیمانی رکنیت جلد بازی میں رد کی گئی ہے تاکہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے پارلیمنٹ کے صرف ایک سیشن میں حصہ نہ لے سکیں۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شمالی بنگال کے کرسیانگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جمعہ کو لوک سبھا میں جو کچھ ہوا، اسے دیکھ کر میں حیران ہوں۔ مہوا کو اپنی بات رکھنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ انڈیا اتحاد کے لوک سبھا اراکین نے پارلیمنٹ کی اخلاقیات کمیٹی کی 495 صفحات کی رپورٹ کو پڑھنے کے لیے کچھ وقت مانگا، لیکن محض نصف گھنٹے میں ہی بحث مکمل کرلی گئی۔‘‘
ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ بی جے پی کے سیاسی دیوالیہ پن کو ثابت کرتا ہے۔ سیاسی طور سے ترنمول کانگریس کا مقابلہ کرنے میں نااہل وہ لوگ اب اس طرح بدلے کی سیاست کا سہارا لے رہے ہیں جس کا شکار مہوا بنی ہیں۔ ہماری پارٹی اس معاملے پر پوری طرح سے مہوا کے ساتھ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مہوا موئترا کی حمایت کے لیے انڈیا اتحاد کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حمایت سے پتہ چلتا ہے کہ اس اتحاد میں شامل پارٹیاں بی جے پی کے خلاف کس قدر متحد ہیں۔ ہماری پارٹی مہوا کی حمایت میں انڈیا اتحاد کی دیگر پارٹیوں کے ساتھ مشترکہ طور سے آگے بڑھے گی۔ بی جے پی اور موجودہ مرکزی حکومت کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔
کانگریس نے بھی مہوا موئترا کے خلاف جلدبازی میں کی گئی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ناانصافی کے خلاف متحد ہو کر جنگ لڑنے کا اعلان کیا۔ مہوا موئترا کے خلاف پیسہ لے کر سوال پوچھنے سے متعلق لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد ایوان میں ہوئی بحث کے دوران کانگریس لیڈر منیش تیواری نے تو حیرانی کا اظہار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج میں پہلی بار کسی کاغذ کو جانکاری میں لیے بغیر ہی بحث کر رہا ہوں۔ یہ افسوسناک ہے کہ 12 بجے ایوان کے ٹیبل پر رپورٹ رکھی جاتی ہے اور 2 بجے اس پر بحث ہوتی ہے۔‘‘ منیش تیواری نے مزید کہا کہ ’’اگر ہمیں تین چار دن دیے جاتے تو اس رپورٹ کو اچھی طرح پڑھ کر ہم اپنی بات ایوان کے سامنے رکھ سکتے تھے۔ جن کے اوپر الزام لگا ہے، انھیں اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیے تھا اور جس نے الزام لگایا ہے اسے کراس اگزامنیشن بھی کیا جانا چاہیے تھا۔
اپنی پارلیمانی رکنیت منسوخ کیے جانے پر مہوا موئترا نے سخت رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی طرح کی رقم یا تحفہ لینے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اخلاقیات کمیٹی اس معاملے کی جانچ کی تہہ تک بھی نہیں گئی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مودی حکومت کو لگتا ہے کہ مجھے خاموش کرا کر وہ اڈانی کے ایشو سے دھیان بھٹکا دے گی، لیکن ایسا نہیں ہو پائے گا۔‘