مودی کی مبینہ نفرت انگیز تقریر کیخلاف دائر درخواستیں سپریم کورٹ میں مسترد
نئی دہلی، 16/مئی ( ایس او نیوز /ایجنسی) ) سپریم کورٹ نے پی ایم مودی، مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر اور بھاجپاکے کئی دیگر رہنماؤں کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں اپریل۔مئی کے دوران مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریرں کرنے کے الزام میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کی درخواستیں منگل کو مسترد کر دیں۔جسٹس وکرم ناتھ اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے ڈاکٹر ایمانی اننت ستیہ نارائن سرما اور دیگر کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت میں دلچسپی نہیں ہے۔بنچ نے کہا کہ عدالت اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو کوئی ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔بنچ کی سربراہی کر رہے جسٹس ناتھ نے کہاکہ ہم مداخلت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ہم آرٹیکل 32 کے تحت ایسی ہدایات جاری نہیں کر سکتے۔عرضی گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے عرضی پر جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں اپنا کام صحیح طریقے سے نہیں کر رہا ہے۔ اس پر بنچ نے شروع سے ہی واضح کر دیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرنے کو تیار نہیں ہے۔مسٹر ہیگڑے نے پھر بنچ کے سامنے دلیل دی کہ عدالت کم از کم یہ واضح کر سکتی ہے کہ وہ صرف اس مرحلے پر درخواست پر غور نہیں کر رہی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا اور حکم میں اس مرحلے میںکے الفاظ شامل کرنے سے انکار کر دیا۔دہلی ہائی کورٹ پہلے ہی اس معاملے میں مسٹر مودی اور دیگر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کو مسترد کر چکی ہے۔سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر کی تقریروں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے سوشل میڈیا ہینڈلز پر پوسٹ کیے گئے مواد پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔