کرناٹک؛ منڈیا کے ایک گاوں میں عوامی مقام پر بھگوا جھنڈا لہرانے کے بعد انتظامیہ نے لہرایا ترنگا جھنڈا؛ حالات کشیدہ؛ لاٹھی چارج؛ نفرت پھیلانے کی کوششیں شروع
منڈیا 29 جنوری (ایس او نیوز): یہاں کے کیرا گوڈو گاؤں میں اتوار کو اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب عوامی مقام پر سرکاری حکام نے 108 فٹ اونچے پرچم لہرانے والے کھمبے سے ہنومان کا بھگوا جھنڈا ہٹادیا اور اُس کی جگہ پر ترنگا جھنڈا لہرادیا ۔ واقعے کے بعد سخت احتجاج کیا گیا، مگر پولس نے ہلکی لاٹھی کا سہارا لیتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کردیا اور حالات پر قابو پالیا۔ واقعے کے بعد کہا جارہا ہے کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات کو دیکھتے ہوئے ریاست میں نفرت پھیلانے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق "ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح سے پہلے، سنگھ پریوار کے کارکنوں سمیت بی جے پی اور جے ڈی (ایس) کے کارکنوں نے پیسہ اکٹھا کرکے جھنڈا لہرانے کے لئے 108 فٹ کھمبا نصب کیا تھا ، 19 جنوری کو کیراگوڈو گاؤں میں ہنومان کی تصویروں والا بھگوا جھنڈا لہرایاگیا۔ تاہم بعض لوگوں نے تعلقہ انتظامیہ سے اس کی شکایت کرتے ہوئے اپنا اعتراض درج کیا جس پر تعلقہ انتظامیہ اور مقامی عہدیداران حرکت میں آگئے اور اسے ہٹانے کی ہدایت دی گئی۔
ہنومان جھنڈا نکالنے کے موقع پر گاؤں اور آس پاس کے لوگ سنگھ پریوار کے اراکین کے ساتھ احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے تو پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی نفری کو حفاظتی انتظامات کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔ احتجاجیوں میں خواتین کی خاصی بڑی تعداد شامل تھی جنہوں نے بھگوا جھنڈے کو ہٹائے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ بعض رپورٹوں کے مطابق کچھ کارکنان اور دیہاتی ہفتہ کی آدھی رات کے بعد ہی یہاں نگرانی پر مامور تھے کہ کہیں کوئی جھنڈا ہٹانے کی کوشش نہ کرے۔
اس موقع پر منڈیا کے کانگریسی رکن اسمبلی گنیگا روی کمار اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی گئی، جب احتجاجی پرچم کی حفاظت کے لیے لگائے گئے بیریکیڈ کی طرف آگے بڑھنے لگے تو پولیس نے ہلکی لاٹھی کا سہارا لیا اور چند مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا، جن میں اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر آر اشوک، ایم ایل اے ڈاکٹر سی این اشوتھ نارائن اور دیگر لیڈران شامل ہیں، بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ اس موقع پر پولیس نے ایک نوجوان سے چاقو چھین لیا، جس نے دھمکی دی تھی کہ اگر بھگوا جھنڈے کو نیچے لایا گیا تو وہ خود کو مار ڈالے گا۔
اتوار کو جب ضلعی انتظامیہ کے اراکین بھگوا جھنڈا نکالنے کے لئے جائےوقوع پر پہنچے تو پولیس اور احتجاجیوں کے درمیان گرما گرم تبادلہ ہوا، کیونکہ پولیس نے ضلع کے سینئر عہدیداروں کی موجودگی میں زعفرانی پرچم کو ہٹا دیا۔اس موقع پر مظاہرین نے ایک فلیکس بورڈ چسپاں کر دیا جس میں بھگوان رام کی تصویر تھی۔ اس کے ساتھ ایک چھوٹے زعفرانی جھنڈے کو پرچم کے کھمبے کی بنیاد پر چسپاں کیا گیا ۔ جب پولیس نے مداخلت کی تو اسے ہٹانے کے خلاف مزاحمت کی کوشش کی گئی۔اس دوران جے شری رام اورجئے ہنومان“ کے نعرے لگائے گئے۔ دیر دو پہر تک، پولیس نے مظاہرین کو زبردستی ہٹا دیا ، اور نظم وضبط کو بحال کرنے کیلئے ایک بار پھر ہلکی لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ اس کے بعد، پولس اور انتظامیہ کے اہلکاروں نے جھنڈے پر ترنگا لہرایا ۔
ہنومان کا جھنڈا اُتارنے اور ترنگا جھنڈا لہرانے کی اطلاع ملتے ہی پاس پڑوس کے گاوں والے جائے وقوع پر جمع ہوگئے اور واقعے پر سخت احتجاج کیا۔ کشیدگی بڑھنے پر، ضلعی انتظامیہ نے امتناعی احکامات نافذ کردئے اور KSRP اور DAT پلاٹون کو تعینات کر دیا گیا۔ اس موقع پر پولس نے جب مظاہرین پر ہلکی لاٹھی چارج کیا تو گاؤں والوں نے منڈیا-یڈیور ہائی وے کو بلاک کر دیا اور سڑک کے درمیان کھانا پکانے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔ گاؤں والوں نے اعلان کیا کہ ہر گھر پر ہنومان کا جھنڈا لہرایا جائے گا اور ضلع انتظامیہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے یہ جھنڈے مفت تقسیم کئے جائیں گے۔
ضلع انچارج وزیر این چلوریا سوامی نے کہا کہ انتظامیہ ہنومان کا جھنڈا نجی زمین یا مندروں پر لہرانے کے خلاف نہیں ہے، لیکن گرام پنچایت کو اسے عوامی مقام پر لہرانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’نہ تو مقامی ایم ایل اے اور نہ ہی میں ہنومان پرچم کے معاملے سے جڑے ہوئے ہیں۔‘‘ مقامی ایم ایل اے گنیگا روی کمار نے الزام لگایا کہ بی جے پی لیڈر آر اشوک اور جے ڈی ایس کے ریاستی صدر ایچ ڈی کمارسوامی اپنے سیاسی فائدے کے لیے لوگوں میں نفرت پھیلا رہے ہیں۔ جیسے ہی ہنومان پرچم تنازعہ شروع ہوا، جے ڈی ایس لیڈر ڈی سی تھمنا اور سریش گوڈا، ضلع بی جے پی صدر اندریش اور دیگر موقع پر پہنچ گئے اور وزیر اعلیٰ سدارامیا کے خلاف نعرے بازی کی۔
قصبہ چتر درگا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سدرامیا نے کہا کہ قومی پرچم لہرانے کے بجائے زعفرانی پرچم لہرایا گیا تھا یہ ٹھیک نہیں ہے، میں نے قومی پرچم لہرانے کی ہدایت دی ہے۔ منڈ یا ضلع کے انچارج وزیر این چیلووار یا سوامی نے واضح کیا کہ جھنڈے کے کھمبے کا مقام پنچایت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اوریہاں یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی پرچم لہرانے کی اجازت حاصل کی گئی تھی لیکن اس شام کو اس کی جگہ پر ایک اور جھنڈ ا لگا دیا گیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کسی پرائیویٹ جگہ پر یا مندر کے قریب ہنومان کے جھنڈے لگانا ہوتو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے " انہوں نے آگے کہا کہ قومی پرچم کی جگہ ہنومان پرچم لہرانےکے پیچھے سیاست ہو سکتی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے پیچھے کون ہے ... یہ ملک جمہوریت اور آئین کے تحت کام کرتا ہے۔ '' کل وہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ڈی سی کے دفتر کے سامنے زعفرانی جھنڈا لہرانا چاہتے ہیں۔ کیا اس کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ اگر اسے ایک جگہ اجازت دی گئی تو دوسری جگہوں تک پھیل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اپنے نو جوانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہیں۔ میں نے حکام، پولیس اور نوجوانوں سے بات کی ہے۔ ہم کسی بھی جگہ یا مندر کے قریب ہنومان کا جھنڈا لگانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم ان کی حمایت کریں گے۔ ہم بھی رام بھگت ہیں۔