لوک سبھا انتخابات 2019: بہار میں 1 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیتنے والوں کا بھی اس بار ٹکٹ کٹ گیا
نئی دہلی،18/ مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) بہارمیں 19 مئی کو ہونے والے آخری مرحلے کی پولنگ میں نالندہ، پٹنہ صاحب، پاٹلی پتر، آرا، بکسر، سہسرام، ککاراکٹ،جہان آباد کی سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس بار بہار میں ایک نئے طرح کے اعداد و شمار دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں کئی سیٹوں پر ہار جیت کا فرق 1 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کا تھا اور کچھ ایسی سیٹیں بھی تھیں جن میں فتح اور شکست کا فرق 2 لاکھ سے زیادہ کا تھا۔ ان میں پٹنہ صاحب، مظفر پور، گوپال گنج اور حاجی پور کی سیٹیں شامل ہیں۔ بہارمیں گزشتہ انتخابات میں 40 میں سے بی جے پی کو 31 سیٹیں ملی تھیں۔ اس بار ان میں سے کئی قدآور لیڈرانتخابات سے باہرہیں۔ گوپال گنج سے بی جے پی کے رہنما جنکرام مودی لہر میں 2 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیتے تھے لیکن اس بار ان کوٹکٹ نہیں دیا گیا۔ وہیں حاجی پور میں اس بار رام ولاس کی جگہ ان کے بھائی کو ٹکٹ دیا ہے۔ پٹنہ صاحب سیٹ سے بی جے پی کی ٹکٹ پر جیتنے والے شتروگھن سنہا اب کانگریس کے ٹکٹ سے میدان میں ہیں۔بات کریں 1 لاکھ ووٹوں سے جیتنے والے امیدواروں کی تو ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کویا تو ٹکٹ نہیں دیا گیا یا پھر ان کی سیٹ بدل دی گئی ہے۔ مرکزی وزیر گری راج سنگھ کا نام بھی اس لسٹ میں شامل ہے۔ پچھلی بار نوادہ سے جیتنے والے گری راج کو اس بار بیگو سرائے بھیج دیا گیا ہے۔ وہیں سیوان سے جیتنے اوم پرکاش یادو کو اس بار ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔حالانکہ یہ سیٹ بی جے پی کی اتحادی پارٹی جے ڈی یو کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ اس بار ان سیٹوں پر ہار جیت کا فرق کتنا رہتا ہے۔