وکلاء عدالتی کاروائی میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے، مؤکلوں کے مفادات کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے: سپریم کورٹ
نئی دہلی، 13 اکتوبر (آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وکلاء کی ہڑتال یا بار ایسوسی ایشن کے بائیکاٹ کی وجہ سے سماعت کیلئے عدالت میں آنے سے انکار غیر پیشہ ورانہ اور غیر مہذب ہے کیونکہ وہ عدالتی کارروائی میں رکاوٹ اور اپنے مؤکل کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ایک وکیل عدالت کا افسر ہوتا ہے جو معاشرے میں ایک خاص حیثیت رکھتا ہے۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اے ایس بوپنا نے مذکورہ بالا تبصرہ 27 ستمبر 2021 کو راجستھان ہائی کورٹ کے وکلاء کی ہڑتال کے ایک کیس کی سماعت کے دوران کیا۔بار ایسوسی ایشن اور بار کونسل کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال یا بائیکاٹ کی وجہ سے کسی وکیل کے لیے عدالتی کارروائی میں شرکت سے انکار کرنا غیر پیشہ ورانہ اور غیر مہذب ہے۔ اتناہی نہیں وکیل عدالت کا افسر ہے اور معاشرے میں اسے ایک خاص حیثیت حاصل ہے، یہ وکلاء کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ وہ عدالتی کارروائی کو آسانی سے چلنے دیں، ان کا اپنے مؤکلوں کے ساتھ فرض بنتا ہے اور ہڑتال انصاف کے عمل کوروکتاہے۔لہذا وہ عدالت کی کارروائی میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے اور اپنے مؤکلوں کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔