دہلی ہائی کورٹ کا حکم: ایف آئی آر میں ثقیل اور اردو کے ا لفاظ سے گریز کیا جائے
نئی دہلی، 11 دسمبر (آئی این ایس انڈیا) دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو واضح کیا کہ اس نے اپنے پہلے حکم میں صرف یہی ہدایت دی تھی کہ ایف آئی آر میں سادہ زبان کا استعمال ہونا چاہئے اور مبینہ طور پر متروک اردو-فارسی کے الفاظ سے بچنا چاہئے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کے بنچ نے کہا کہ شکایت درج کرتے وقت پولیس عام بول چال میں استعمال ہونے والے اردو اور فارسی کے الفاظ کو استعمال کر سکتی ہے۔عدالت نے ایک درخواست کی سماعت کے دوران یہ حکم دیا۔عرضی میں پولیس تھانوں کو بھیجے گئے پولیس کے ایک سرکلر کو چیلنج دیا گیا تھا،جس میں ایف آئی آر درج کرتے وقت اردو یا فارسی کے 383 الفاظ کے استعمال ترک کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔درخواست گزار نعیمہ پاشا نے دعویٰ کیا کہ یہ سرکلر مبینہ طور پر عدالت کے سات اگست کے اس ہدایات کے بعد جاری کیا گیا جس میں اس نے شکایت درج کرتے وقت سادہ الفاظ کے استعمال کی ہدایت دی تھی جبکہ سرکلر میں اردو اور فارسی سے متعلق 383 الفاظ کی فہرست میں کچھ ایسے بھی لفظ ہیں جو عام بول چال میں استعمال ہوتے ہیں۔بنچ نے عرضی کا تصفیہ کرتے ہوئے کہا وہ اپنے سات اگست کے حکم پر وضاحت دے گا۔ عدالت نے کہا کہ متروک اردو اور فارسی کے الفاظ کا (ایف آئی آر درج کرتے وقت) استعمال نہیں ہونا چاہئے۔