بینگلورو : کانگریسی ایم پی نے علاحدہ ملک 'جنوبی ہند' کی مانگ کرتے ہوئے کھڑا کیا نیا تنازعہ
بینگلورو 3 / فروری (ایس او نیوز) کانگریسی رکن پارلیمان ڈی کے سریش جنوبی ہند کو ایک الگ ملک بنانے کی مانگ سامنے لاتے ہوئے نیا تنازعہ کھڑا کیا ۔
مرکزی حکومت کے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹکا کو "مناسب فنڈ" فراہم نہیں کیا جا رہا ہے اس لئے 'جنوبی ہند' کو ایک 'الگ ملک' بنانے کی مانگ کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں بچا ہے ۔ ریاست کرناٹکا ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار کے بھائی رکن پارلیمان ڈی کے سریش کا کہنا ہے کہ بجٹ میں جنوبی ہند کی ریاستوں کی ساتھ نا انصافی کی گئی ہے اور "جو فنڈ جنوبی ہند کو ملنا چاہیے تھا اسے شمالی ہند کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے ۔"
اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان تیجیسوی سوریا نے کہا : " تقسیم کرو اور حکومت کرو ، کانگریس کی پالیسی رہی ہے ۔ اس کے رکن پارلیمان نے جنوب اور شمال کی تقسیم کا مطالبہ کرتے ہوئے وہی کھیل کھیلا ہے ۔"
تیجیسوی نے کہا کہ " ایک طرف کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی اپنی 'جوڑو یاترا' سے ملک کو 'متحد' کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ایک رکن پارلیمان ہے جو ملک کو تقسیم کرنے پر تلا ہوا ہے ۔ کانگریس کی ڈیوائڈ اینڈ رول پالیسی غیر ملکی آباد کاروں (کالونائزرس) سے زیادہ بدترین ہے ۔ کنڑیگاس کبھی ایسا ہونے نہیں دیں گے ۔ ہم انہیں پارلیمانی الیکشن میں منھ توڑ جواب دیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ 'کانگریس مُکت بھارت' حقیقت بن جائے ۔ "
کرناٹکا بی جے پی کے ایک اور لیڈر آر اشوک نے کہا :" جبکہ کانگریسی لیڈر راہل گاندھی 'بھارت جوڑو یاترا' کر رہے ہیں ، کرناٹکا کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمان ڈی کے سریش 'بھارت توڑو' کی بات کر رہے ہیں ۔ کانگریسی کی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کی وجہ سے پہلے ہی ملک تقسیم ہو چکا ہے اور اب یہ لوگ پھر سے ملک کو تقسیم کرنے کی بات کر رہے ہیں ۔"
کرناٹکا کانگریس کے صدر اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے اس مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی نے صرف "عوامی رائے" ظاہر کی تھی ۔ " اس نے عوامی تاثرات کی بات کہی تھی ۔ اس نے (بھائی نے) ایسا اس لئے کہا کیونکہ عوام کے ساتھ ناانصافی ہونے اور انہیں نظر اندازکیے جانے کی وجہ سے وہ ایسا سوچتے ہیں ۔ میں اکھنڈ بھارت چاہتا ہوں ۔ ملک ایک ہی ہے ۔ کشمیر سے کنیا کماری تک ہم سب ایک ہیں ۔