طالبہ کا قتل: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے لو جہاد سے کیا انکار
میسور، 21/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ہفتہ کو کہا کہ ایم سی اے کی طالبہ نیہا ہیرے مٹھ کا قتل لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے میسور میں میڈیا کے نمائندوں سے کہاکہ میں اس فعل کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ قاتل کو فوری گرفتار کر لیا گیا۔ یہ لو جہاد کا معاملہ نہیں ہے۔ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ قاتل کو سخت سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی موت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بدقسمتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ معاملے کو غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔ احتجاج کا حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہبلی میں کانگریس کونسلر کی بیٹی نیہا کو فیاض کونڈی کوپا نے جمعہ کو ہبلی شہر میں کالج کے احاطے میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔ تاہم دیگر طلبہ نے فیاض کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔
ایم سی اے کی طالبہ نیہا ہیرے مٹھ کے قتل اور مبینہ 'لو جہاد' کی مذمت کرتے ہوئے اے بی وی پی کے اراکین اور ہندو کارکنوں نے ہفتہ کو کرناٹک بھر میں احتجاج کیا۔ انہوں نے ملزم فیاض کونڈیکپا کو سزائے موت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
لو جہاد ایک سازشی تھیوری ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمان مرد ہندو عورتوں کو بہلاتے ہیں، پھنساتے ہیں اور مذہب تبدیل کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور کی رہائش گاہ پر اس وقت بڑا ڈرامہ ہوا جب اے بی وی پی ارکان نے گھر کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے ملزم فیاض کی تصویریں نذرآتش کیں اور اسے پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ بغیر اجازت احتجاج کرنے پر پولیس نے ارکان کو حراست میں لے لیا اور موقع سے لے گئے۔
ہندو کارکنوں نے قتل کے خلاف رام نگر، کالابوراگی اور وجئے پورہ اضلاع میں احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے ٹائر، پتلے اور فیاض کی تصاویر جلائے۔ جہاں دائیں بازو اس کے پیچھے 'لو جہاد' کی کہانی سنا رہا ہے وہیں ایک مسلم تنظیم انجمن اسلام نے بھی نیہا کو چھرا گھونپنے کے ملزم فیاض کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے آواز اٹھائی ہے۔ برادری نے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔