کلبرگی درگاہ اور ہندو توا تنظیموں کی طرف سے پوجا کی تیاریاں ؛ کیا انتظامیہ درگاہ کے احاطے میں مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے گی ؟
کلبرگی 14 / فروری (ایس او نیوز) گیان واپی مسجد میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کی دریافت کے دعووں کے بعد ملک بھر کی کئی مساجد میں بھگوان کی مورتیاں ملنے کا دعویٰ ہندو تنظیموں کی طرف سے آئے دن کیا جا رہا ہے ۔ کچھ ایسا ہی معاملہ ریاست کرناٹک کے ضلع کلبرگی کے آلند شہر کی لاڈلے مشائخ درگاہ کے ساتھ بھی پیش آیا ہے جہاں ہندو تنظیموں نے ایک قدیم راگھوا چیتنیا شیو لنگ ملنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
میڈیا میں آرہی خبروں پر بھروسہ کریں تو اب شیو راتری کے دن ہندوتوا تنظیمیں اس درگاہ کے اندر شیو لنگ کی پوجا کرنے کی تیاری کر رہی ہیں ۔
یاد رہے کہ 2022 میں مہا شیو راتری کے موقع پر، شدت پسند تنظیموں کے کارکنان اور بی جے پی کے اراکین درگاہ پر راگھوا چیتنیا شیو لنگ کی پوجا کرنے گئے تھے ۔ اُس وقت دو مذہبی گروہوں کے درمیان تصادم ہوا تھا ۔ اس واقعہ میں مرکزی وزیر بھگونت کھوبا، ڈی سی اور ایس پی کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔
2022 میں تصادم کے بعد، کلبرگی وقف ٹریبونل کورٹ نے 2023 میں لاڈلے مشائخ درگاہ میں راگھوا چیتنیا شیو لنگ کی پوجا کی اجازت دی تھی ۔ سخت پولیس کے گھیرے میں یہاں پوجا ادا کی گئی تھی ۔ اب چونکہ مہا شیو راتری قریب ہے، دائیں بازو کی تنظیمیں اس سال بھی پوجا کرنے کے لیے آگے آئی ہیں۔
اسی کے ساتھ ہندو تواتنظیموں نے مقامی انتظامیہ سے راگھوا چیتنیا مندر بنانے کی اپیل کی ہے ۔ شیولنگ کی پوجا کرنے کے بعدمتعلقہ تنظیموں کے کارکنان مندر کی تعمیر کے لیے کدالی پوجا کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں ۔
جیسے جیسے مہا شیوراتری قریب آرہی ہے، اس علاقے میں مندر- مذہب دنگل زور پکڑتا جاتا ہے ۔ اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ کیا ضلع انتظامیہ کی طرف سے درگاہ کے احاطے میں مندر بنانے کی اجازت ملے گی؟