جھارکھنڈ: سریو کی بغاوت سے اپوزیشن کو مل گیا بی جے پی کے خلاف ’انتخابی ہتھیار‘

Source: S.O. News Service | Published on 21st November 2019, 10:45 AM | ملکی خبریں |

رانچی،21/نومبر(ایس او نیوز/ایجنسی)  جھارکھنڈ بی جے پی کے قدآور لیڈر سریو رائے کی بغاوت کو اپوزیشن اب اپنا سب سے بڑا ’انتخابی ہتھیار‘ بنانے میں مصروف ہے۔ بدعنوانی کو لے کر رائے کے بیانوں کو اپوزیشن نے نہ صرف جمشید پور میں بلکہ پوری ریاست میں رگھوور سرکار کے خلاف پہنچانے کی پالیسی تیار کی ہے۔

جھارکھنڈ کی اہم اپوزیشن پارٹی جے ایم ایم یعنی جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے کارگزار صدر ہیمنت سورین نے سریو رائے کی بغاوت کو ’بدعنوانی بنام ایمانداری کی لڑائی‘ کا نام دے کر اس پالیسی کے اشارے بھی دے دیئے ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی لیڈر بھی اس قدم سے مشکل میں ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ رائے کی شبیہ ایک ایماندار لیڈر کی رہی ہے۔ ایسے میں سریو رائے کی بغاوت کے بہانے ہیمنت سورین کو حکومت پر حملہ کرنے کا ایک اور موقع مل گیا ہے اور ہیمنت اس موقع کو کسی طرح چھوڑنا نہیں چاہتے۔ سورین نے سبھی مخالف پارٹیوں سے جمشید پور (مشرق) سیٹ پر سریو رائے کو حمایت دینے کی اپیل کی ہے۔

غور طلب ہے کہ سریو رائے وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے خلاف جمشید پور (مشرق) سے بطور آزاد امیدوار انتخابی میدان میں اتر گئے ہیں۔ سریو رائے کہتے بھی ہیں کہ ’’پارٹی کے کچھ لیڈر انھیں بدعنوانی کے خلاف بولنےدینا نہیں چاہتے۔‘‘

جے ایم ایم کے ذرائع کی مانیں تو رائے کے اس بیان کو ہیمنت سورین انتخابی ہتھیار کی شکل میں استعمال کرنے میں لگے ہیں۔ سورین صرف وزیر اعلیٰ رگھوور کے خلاف ان کی سیٹ پر ہی نہیں، بلکہ اس نئے بیان اور پرانے بیانات کی بنیاد پر پوری ریاست میں بدعنوانی کو الیکشن کا ایشو بنانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔

سوشل میڈیا میں بھی سریو رائے کو لے کر بی جے پی کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ ایسے میں بی جے پی لیڈر بھی پریشان ہیں۔ اسے لے کر سوشل میڈیا میں بھی کہا جا رہا ہے کہ ’’وزیر اعظم اس انتخابی تشہیر میں آ کر بدعنوانی کے خلاف کیا بولیں گے، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔‘‘ اس ایشو کو لے کر حالانکہ بی جے پی کا کوئی لیڈر منھ نہیں کھول رہا ہے۔

ہیمنت سورین کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کو اب بدعنوانی کا ساتھ چاہیے۔ سریو رائے ایک ایماندار لیڈر ہیں اور انھوں نے بدعنوانی کی علامت بن چکے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ رگھوور داس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن کو سریو رائے کی اس لڑائی میں ساتھ دینا چاہیے۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔