غزہ کی ۵۰؍ فیصد رہائشی عمارتیں تباہ ؛ تباہ کی گئی بلڈنگوں کی تعداد ۴۰؍ ہزار سے زائد؛ 15 لاکھ افراد بے گھر
غزہ 9/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی) اسرائیل کے ذریعے غزہ کے رہائشی علاقوں پر بے تحاشہ بمباری میں۵۰؍ فیصد سے زائد رہائشی عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ تباہ کی گئی عمارتوں کی تعداد ۴۰؍ ہزار سے زائد ہے۔ اسرائیل کی بمباری میں بطور خاص شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے تعلق سے اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے بتایا ہے کہ ’’ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے اور یہ جنگی جرائم میں شامل ہے۔‘‘
عام شہریوں کیلئے مناسب رہائش سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارہ کے خصوصی نمائندے بالا کرشنن راج گوپال کے مطابق’’یہ جانتے ہوئے حملہ کرنا کہ ان کی وجہ سےمنظم طریقے سے شہری مکانات اور تنصیبات کو تباہ ہوجائیں گے اور غزہ جیسے شہر کو انسانوں کیلئے ناقابل رہائش بنا دینا، جنگی جرم ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب اس طرح کے جرائم کا ارتکاب ’’شہری آبادی کے خلاف ہوتا ہے تو پھر وہ انسانیت کے خلاف جرم ‘‘میں بھی شمار ہوجاتاہے۔
انہوں نے اسرائیل کے اس جواز کو بھی خارج کردیا کہ شہری عمارتوں اور اسپتالوں میں دہشت گردوں نے پناہ لے رکھی ہے، اس لئے انہیں نشانہ بنایا جارہاہے۔ کرشنن راج گوپال کے مطابق’’اگر جنگجو شہری عمارتوں میں پناہ لے لیں جیسا کہ اسرائیل نے جبالیہ رفیوجی کیمپ پر حملے کےوقت دعویٰ کیا، تب بھی وہ عمارتیں حملوں کیلئے جائز ہدف نہیں بن جاتیں۔‘‘ اقوام متحدہ کے مطابق ۷؍ اکتوبر کے بعد سے اسرائیل غزہ کی ۴۵؍ فیصد رہائشی عمارتوں کو تباہ کرچکا ہے اور ۱۵؍ لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔