تہران 21/نومبر(ایس او نیوز) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسپتالوں، اسکولوں اور مساجد سمیت فلسطین کی رہائشی عمارتوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر پھر ایک بار اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ فلسطینی عسکرری پسند گروپ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہی حقیقت ہے۔
ایران کے دارالحکومت تہران میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ایرو اسپیس فورس سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے، خامنہ ای نے کہا، "غزہ میں حکومت (اسرائیل) کی شکست ایک حقیقت ہے۔" انہوں نے کہا کہ "ہسپتالوں یا لوگوں کے گھروں پر بمباری کرتے ہوئے آگے بڑھنا اورغزہ میں داخل ہونا کوئی فتح نہیں ہے کیونکہ جیت کا مطلب مخالف گروپ کو شکست دینا ہوتا ہے۔" خامنہ ای نے الزام لگایا کہ اسرائیل غزہ پر "بڑے پیمانے پر بمباری کے باوجود" حماس کو تباہ کرنے کے اپنے اعلان کردہ ہدف کو حاصل کرنے میں "اب تک ناکام" ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ نااہلی امریکہ اور مغربی ممالک کی نااہلی کی عکاسی کرتی ہے،" جو اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق ایران، جو حماس کی مالی اور عسکری حمایت کرتا ہے، نے 7 اکتوبر کے حملوں کو "کامیابی" قرار دیا ہے لیکن اس میں براہ راست ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ تہران نے 1979 کے انقلاب کے بعد سے فلسطینی کاز کی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکز بنایا ہے۔ خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل نے "بغیر کسی قصور کے ہزاروں معصوم بچوں کو قتل کیا ہے اور اس گھناونی حرکت پر اُسے ذرا برابر پچھتاوا نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپنے دورے کے دوران، پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس نے نئے دفاعی نظاموں اور ڈرونز کی نقاب کشائی کی، اور خامنہ ای نے ایک ڈرون کا معائنہ کیا جس کا نام "غزہ" تھا۔
فورس نے فتح 2 کی بھی نقاب کشائی کی، جو کہ جون میں منظر عام پر آنے والے ہائپر سونک میزائل کا اپ گریڈ ورژن ہے۔